بلوچستان: وزیراعلٰی کی حکومتی اتحاد کو بحران سے بچانے کی کوشش

18 مارچ 2014
وزیراعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نےمسلم لیگ نون کے سینئر صوبائی وزیر ثناءاللہ زہری سے ملاقات کرکے ان کے تحفظات دور کیے۔ —. فائل فوٹو
وزیراعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نےمسلم لیگ نون کے سینئر صوبائی وزیر ثناءاللہ زہری سے ملاقات کرکے ان کے تحفظات دور کیے۔ —. فائل فوٹو

کوئٹہ: بلوچستان کے وزیر اعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اپنے حکومتی اتحادی کی جانب سے دی گئی دھمکی سے پیدا ہونے والے بحران کو کم کرنے کے لیے صوبائی اسمبلی میں مسلم لیگ نون کی پارلیمانی پارٹی کے لیڈر سردار ثناءاللہ زہری سے پیر کے روز ایک ملاقات کی اور ان کے ساتھ ان کے پارٹی کے صوبائی وزراء کی شکایتوں پر تبادلۂ خیال کیا۔

ثناءاللہ زہری، جو بلوچستان کابینہ کے سینئر وزیر ہیں، نے اتوار کے روز کہا تھا کہ مسلم لیگ نون کے وزراء کو حکو مت کے خلاف سخت شکایات ہیں، اس لیے کہ انہیں وزیرِ اعلٰی کی جانب سے مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے اور ان کے ساتھ حکومتی اتحادی کے جیسا برتاؤ نہیں کیا جارہا ہے۔

وزیراعلٰی، ثناءاللہ زہری کی سرکاری رہائشگاہ پر پہنچے اور ایک گھنٹہ طویل ملاقات کے دوران ان کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی۔

مسلم لیگ نون کے ذرائع کے مطابق سردار ثناءاللہ زہری نے وزیرِ اعلٰی کو بتایا کہ ان کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزراء نے انہیں اپنے ساتھ امتیازی سلوک کیے جانے کے خلاف بطور احتجاج اپنے استعفے ان کے حوالے کردیے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ثناءاللہ زہری کو یقین دلایا کہ وہ وزراء کی شکایات کا جائزہ لیں گے۔ یہ معاملہ باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرلیا جائے گا۔

اس ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعلٰی نے کہا کہ اس طرح کے معاملات سیاست میں پیدا ہوتے رہتے ہیں، لیکن اتحادی جماعتوں کی قیادت انہیں حل کرنے کے لیے کافی باشعور ہے۔

وزیرِ اعلٰی نے کہا کہ ’’ہم نے اس طرح کی مشکلات کا ماضی میں بھی سامنا کیا ہے، لیکن ان پر بالآخر قابو پالیا تھا۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عام طور پر حزبِ اختلاف حکومت کو گھر بھیجنے کی کوشش کرتی ہے، اور حکومتی اتحادی اس طرح کے اقدامات کو ناکام بنادیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ایک مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور حکومت صوبے کو بحران سے باہر نکالنے کی کوشش کررہی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کوئٹہ کا میئر کون بنے گا، تو انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومتی اتحادیوں کی جانب سے کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہاکہ شہر میں بلدیاتی انتخابات کے دوران ان کی نیشنل پارٹی نے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی حمایت کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں