چنیوٹ میں لڑکی کی دو مرتبہ زبر دستی شادی اور ریپ

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2014
مذکورہ لڑکی کو اس کے بھائی کی حرکت کے بدلے میں اس کے گھر سے مبینہ طور پر اغوا کیا  گیا۔
مذکورہ لڑکی کو اس کے بھائی کی حرکت کے بدلے میں اس کے گھر سے مبینہ طور پر اغوا کیا گیا۔

چنیوٹ: پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقے چنیوٹ کے ایک گاؤں میں ایک لڑکی کو مبینہ طور پر اغوا کرکے اس کے بھائی کے حرکت کے بدلے میں دو مرتبہ زبر دستی شادی کروانے کے بعد اسے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور برہنہ کیا گیا۔

نور محمد کے بائیس برس کے بیٹا ثناءاللہ گاؤں کے مولوی کی بیٹی کے ساتھ اس وقت فرار ہوگیا، جب ان کے گھر والوں نے دونوں کی شادی سے انکار کردیا تھا۔

اس کے بعد لڑکی کے گھر والوں نے پنچایت بلائی جس میں ثناءاللہ کی بہن کی زاہد علی کے ساتھ شادی کا حکم دیا گیا، جو ثناءاللہ کے ساتھ فرار ہونے والی لڑکی کا بھائی ہے۔

پنچایت کے فیصلے کے بعد زاہد کے ساتھیوں نے ثناءاللہ کی بہن کو اس گھر سے اغوا کیا اور اس کے ساتھ نکاح کیا اور پانچ روز بعد طلاق دے دی۔ بعد میں زاہد اور اس کے گھر والوں نے مذکورہ لڑکی کو زاہد کے کزن نور احمد کے نکاح میں دے دیا۔

اس کے کچھ روز بعد زاہد کی فیملی کے چار افراد نے مذکورہ لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنا کر اس کے ساتھ گینگ ریپ کیا۔

انہوں نے اس کو برہنہ کرکے گاؤں کے ایک درخت سے باندھ دیا اور لڑکی کے گھر والوں سے کہا کہ وہ ان کی لڑکی کے بدلے میں اپنی بیٹی کو واپس لے جائیں۔

مذکورہ لڑکی مبینہ طور پر اغوا کیے جانے کے ایک مہینے کے بعد اس کے گھر والوں کے حوالے کردی گئی۔

اس کے بعد مذکورہ لڑکی نے تحصیل لالیاں میں مجسٹریٹ سے رابطہ کیا جس نے اس کے طبی معائنے اور واقعہ کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔

چنیوٹ کے ڈی پی او منیر رضا نے اس بات کی تصدیق کی کہ پنچایت نے متاثرہ لڑکی کو اپنے بھائی کی حرکت کے بدلے میں زاہد سے شادی کرنے پر مجبور کیا، لیکن نہ تو لڑکی اور نہ ہی اس کے گھر والوں نے اس واقعے کا مقدمہ درج کروانے کے لیے پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیا۔

گزشتہ روز پیر کو لڑکی نے پولیس کو ایک درخواست جمع کروائی جس پر محمد والی پولیس اسٹیشن میں اس کے اغوا اور ریپ کا مقدمہ درج کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں