افغانستان: خودکش حملے میں 15 افراد ہلاک

18 مارچ 2014
حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور رکشہ چلا رہا تھا، اس نے خود کو چیک پوسٹ کے باہر دھماکے سے اڑا لیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور رکشہ چلا رہا تھا، اس نے خود کو چیک پوسٹ کے باہر دھماکے سے اڑا لیا۔

کابل: افغانستان کے شمال میں ایک مارکیٹ میں واقع چیک پوسٹ کے باہر ایک خودکش بم حملے کے نتیجے میں کم سے کم 15 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور رکشہ چلا رہا تھا، اس نے خود کو چیک پوسٹ کے باہر دھماکے سے اڑا لیا۔

شمالی صوبہ فریاب میں ہوئے اس حملے کی کی ذمہ داری اب تک کسی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی ہے، لیکن جس علاقے میں یہ واقعہ ہوا ہے، وہاں پر افغان طالبان خاصے سرگرم ہیں۔

خیال رہے کہ طالبان اگلے مہینے 5 اپریل کو ہونے والے صدراتی انتخابات کے سلسلے میں کی جانی والی مہم کے دوران پرتشدد واقعات کی دھمکی دے چکے ہیں۔

یہ واقعات ایسے حالات میں رونما ہورہے ہیں جبکہ اس سال کے آخر میں ملک سے غیر ملکی افواج انخلا کی تیاری میں مصروف ہیں اور انتخابات کے بعد ایک نئے صدر کا انتخاب کیا جانا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ آج ہونے والا یہ خودکش حملہ مارکیٹ کے داخلی راستے پر واقع چیک پوسٹ پر کیا گیا۔

صوبائی گورنر محمد پشتاش نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ میں 23 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

طالبان متعدد بار فریاب کو نشانہ بناچکے ہیں۔

اس علاقے میں اکتوبر 2012ء میں ایک مسجد کے باہر ہوئے خودکش حملے میں 41 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ طالبان باغیوں کی افغان فورسز اور غیر ملکی افواج کےساتھ لڑائیوں میں اکثر اوقات عام شہری نشانہ بنتے رہے ہیں۔

حال ہی میں اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ سال افغانستان میں دو ہزار نو سو انسٹھ شہری ہلاک اور پانچ ہزار چھ سو چھپن زخمی ہوئے۔ یہ تعداد اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہے۔

تاہم طالبان اس بات انکار کرتے ہیں کہ ان کی کارروائیوں میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Amir nawaz khan Mar 18, 2014 04:39pm
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیںمعصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ اس قسم کی صورت حال کو قرآن مجید میں حرابہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ انسانی معاشرے کے خلاف ایک سنگین جرم ہے انتہا پسند و دہشت گرد افغانستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔ نیز یہ ملا عمر کے حکم کی خلاف ورزی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ عورتوں اور بچوں کو ہلاک نہ کیا جائے۔