صوابی: خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) حکومت کی جانب سے پرائمری سطح پر بچوں کو نئی سہ ماہی سے اردو کی جگہ انگریزی زبان میں تعلیم دینے کے فیصلے کو عوامی سطح پر کافی سراہا جا رہا ہے اور متعدد والدین نے اپنے بچوں کا سرکاری اسکولوں میں داخلہ کرانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

خیبر پختونخوا میں سالانہ نتائج کا اعلان 31 مارچ کو ہونا ہے جس کے بعد نرسری سے آٹھویں جماعت تک کے کامیاب طالبعلموں کی اگلے درجے میں ترقی ہو جائے گی۔

حکومتی فیصلے کے مطابق بچوں کو تعلیم کی زبان میں تبدیلی دو حصوں میں کی جائے گی، پہلا حصہ ابتدائی جبکہ دوسرا چوتھی جماعت سے ہو گا اور اس کی تکمیل میں چار سے پانچ سال لگیں گے۔

پی ٹی آئی کے سابق ضلعی صدر رنگیز خان نے کہاکہ سرکاری اسکولوں میں زبان کی تبدیلی کا مقصد ایک پائیدار اور مکمل تعلیمی نظام کو متعارف کرانا ہے لیکن اس سلسلے میں فوری تبدیلی بچوں اور اساتذہ دونوں ہی کے لیے نامناسب ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پرائمری ٹیچرز کو اپنے متعلقہ مضامین انگریزی میں پڑھانے کی تعلیم دی گئی ہے جبکہ دیگر ٹیچرز کو آنے والے سالوں میں تربیت دی جائے گی۔ پرائمری اسکول ٹیچرز کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی تربیت کے عمل سے گزر چکے ہیں۔

ایک پرائمری اسکول ٹیچر نے بتایا کہ ہم نیا سسٹم اپنانے کے لیے تیار ہیں اور ہمارا اندازہ ہے کہ مستقبل میں بہت سے بچے نجی اسکول چھوڑ کر سرکاری اسکولوں میں داخلہ لیں گے۔

تاہم کچھ سابق اسکول پرنسپل اور ہیڈ ماسٹرز کا ماننا ہے کہ زبان کی تبدیلی کا عمل اتنا آسان نہ ہو گا کیونکہ غریب اور غیر تعلیم یافتہ گھرانوں سے آنے والے بچوں کے لیے اس سے خود کو ہم آہنگ کرنا خاصا مشکل ہو گا اور وہ ایسے میں خاصی دقت محسوس کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ سالانہ نتائج کے اعلان کے بعد نئے کورس کی کتب بچوں کے حوالے کر دی جائیں گی۔

دوسری جانب والدین نے اس تبدیلی کا خیرمقدم کیا ہے۔

منیری بالا علاقے کے بصر علی نے کہا کہ سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں اصل فرق انگریزی زبان میں تعلیم ہے اور اگر دونوں میں یکساں زبان میں تعلیم دی جائے گی تو کوئی بھی اپنے بچوں کو نجی اسکولوں میں بھیجنا پسند نہیں کریگا جہاں بھاری بھرکم فیسیں وصول کی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نجی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے اپنے بچے کی ہر ماہ 2 ہزار روپے فیس بھرتا ہوں۔ نیا نظام متعارف ہونے کے بعد میں اپنے بچے کو سرکاری اسکول میں داخل کرانا چاہوں گا اور اس سے ہر ماہ میری بڑی رقم بچ سکے گی۔

ٹوپی شہر کے محمد جمیل نے کہا کہ انہوں نے سرکاری اسکولوں میں انگریزی زبان میں تعلیم کے حوالے سے حکومتی فیصلے کے بعد اپنے بچوں کا نجی اسکول سے سرکاری اسکول میں داخلہ کرادیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اب میرے تینوں بچے نجی اسکول کے بجائے سرکاری اسکول میں تعلیم حاصل کریں گے۔

ایک ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر محمد اشفاق نے کہا کہ انگریزی زبان میں تعلیم کے نظام متعارف کرائے جانا خوش آئند امر ہے کیونکہ ایک عرصے سے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں یکساں تعلیمی نظام کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں