کوئٹہ: بلوچستان کی حکومت نے صوبہ میں فرنٹیئر کور کو حاصل خصوصی اختیارات میں مزید دو مہینے کی توسیع کردی۔

صوبائی داخلہ سیکریٹری اسد الرحمان گیلانی کی جانب سے کیے گئے اعلان کے مطابق صوبہ میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے نیم فوجی دستے مزید دو مہینے کے لیے پولیس کے اختیارات استعمال کرتے رہیں گے۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں نواب اسلم رئیسانی کی حکومت کے خاتمے اور ہزارہ کمیونٹی کی جانب سے مطالبے پر گورنر راج کے نفاذ کے بعد ایف سی کو پہلی بار مشتبہ افراد کو حراست میں لینے اور چھاپے مارنے کا اختیار دیا گیا تھا۔

گزشتہ سال کوئٹہ میں علمدار روڈ پر خودکش اور کار بم حملوں میں سو سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد ہزارہ کمیونٹی نے اپنے طویل احتجاج میں صوبے کے اندر سخت سیکیورٹی انتظامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ اس احتجاج کے دوران ہزاروں افراد اپنے عزیزوں کی لاشوں کے ساتھ سڑک کے درمیان میں دھرنا دیا تھا اور کہا تھا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے وہ اپنے عزیزوں کی میتوں کی تدفین نہیں کریں گے۔

ناصرف کوئٹہ بلکہ ان افراد سے اظہارِ یکجہتی کے لیے شیعہ برادری نے ملک کے کئی شہروں میں بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔

اس دوران اس وقت کے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے صورتحال کے پیش نظر کوئٹہ کا دورہ کیا تھا اور ہزارہ برادری کے رہنماؤں سے مذاکرات کے بعد صوبائی حکومت تحلیل کرتے ہوئے صوبے میں گورنر راج نافذ کردیا تھا۔

اس وقت ایف سی کو تین مہینے کے لیے خصوصی اختیارات دیے گئے تھے، جن میں ہر تین مہینے کے بعد توسیع کی جاتی رہی۔ اور حالیہ توسیع بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں