روسی حامیوں کا یوکرین کے بحری ہیڈ کوارٹر پر قبضہ
سواتوپول، یوکرین: یوکرین بحریہ کے ترجمان سرجی بود دانوو کے مطابق روس کے حامی 200 افراد نے یوکرین بحریہ کے ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کر لیا ہے۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ 200 کے قریب ہیں، ان میں سے کچھ نقاب پوش اور کمانڈو نما کپڑوں میں ملبوس ہیں، یہ غیر مسلح ہیں اور ابھی تک ہماری جانب سے کوئی فائر نہیں کیا گیا۔
روسی فوج اور غیر مسلح افراد بدھ کی صبح سواس توپول میں کریمین پورٹ پر واقع بحری ہیڈ کوارٹر میں گھس گئے اور پر امن انداز میں روس کا جھنڈا لہرا دیا۔
روسی فوج اور ان کی مدد کرنے والے غیر مسلح رضاکاروں نے باآسانی صورتحال پر کنٹرول پالیا۔
سرجی بود نے مزید بتایا کہ افسران عمارت میں مورچہ زن ہو چکے ہیں اور ان افراد سے مذاکرات جاری ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ حالانکہ ہمارے پاس اپنے دفاع میں اسلحے کے استعمال کا حق محفوظ ہے لیکن اس کے باوجود ہم ایسا نہیں کر رہے اور نہ ہی ایسا کریں گے۔
روس کی سرکاری نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ان افراد نے بحریہ ہیڈ کوارٹر پر روس کا جھنڈا نصب کر دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ افراد بحری اڈے کے باہر احتجاج کر رہے تھے اور جنگلہ کاٹ کر اندر گھس گئے۔
اس کی تھوڑی ہی دیر بعد یوکرین کے قائم مقام وزیر دفاع روسی آئیہر تن یخ نے کہا کہ صدر ولادمیر پیوٹن کی جانب سے معاہدے پر دستخط کے ذریعے کریمیا کو روس کا حصہ بنائے جانے کے باوجود ملک کی افواج کریمیا سے نہیں ہٹیں گی۔
لیکن ایک گھنٹے بعد یوکرین سادہ کپڑوں میں ملبوس غیر مسلح سروس مین ہیڈ کوارٹر سے باہر آنا شروع ہو گئے۔
اٹر فیکس یوکرین نیوز ایجنسی نے کہا کہ یوکرین بحریہ کے سربراہ ایڈمرل سرہی ہیدک نے بھی عمارت سے باہر نکلنے والوں میں شامل تھے انہیں روسی انٹیلی جنس افسران اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
موقع پر موجود روسی فوج کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں روک دیا گیا ہے اور وہ کہیں نہیں جا سکتے، انہیں زبردستی باہر نکالا گیا اور اب روسی فوجی انہیں اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
اس کی کچھ ہی دیر بعد فوجی کپڑوں میں ملبوس فوجیوں کی بڑی تعداد بھی عمارت سے بار نکل آئی۔
بحریہ کے ایک کپتان نے بتایا کہ آج صبح انہوں نے کمپاؤنڈ پر دھاوا بول دیا، انہوں نے دروازے کھول دیے لیکن فائرنگ کی آواز نہیں سنی گئی۔
شرمندگی اور افسردگی کا شکار افسر نے رائٹرز کو بتایا کہ اس معاملے کو سیاسی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے، اب میں صرف یہی کرسکتا ہوں کہ دروازے پر کھڑا رہوں، میں اس کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتا۔
روس کی نیوز ایجنسی کے مطابق بحیرہ اسود میں روسی بیڑے کے کمانڈر الیگزینڈر وکٹو ہیڈ کوارٹر سے بات چیت میں مصروف ہیں۔
فیلف ڈیفنس یونٹ کے انچارج وکٹر میل نیکوو نے کہا کہ ہتھیار ڈالنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمارے وہاں کمانڈرز سے مشکل مذاکرات جاری ہیں، کچھ یوکرین کے کچھ فوجی اپنے فوجی وردی چھوڑ کر جاچکے ہیں لیکن وہاں کسی قسم کا تشدد نہیں دیکھا گیا۔
اس صورتحال میں یوکرین کے وزیر اعظم آرسینی یات سینک نے اپنے نائب وزیر اعظم اور قائم مقام وزیر دفاع کو صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر کریمیا پہنچنے کا حکم دیا ہے۔
لیکن کریمیا پر روسی قبضے کے بعد نئے وزیر اعظم آسکیونوو نے کہا کہ یوکرین کے وزیر دفاع اور نائب ویر اعظم کی کریمیا میں کوئی ضرورت نہیں اور انہیں یہاں اترنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
گزشتہ ہفتے ہونے واولے ریفرنڈم اور اس میں عوام کی جانب سے یوکرین کو چھوڑنے اور ماسکو کی حمایت کے بعد روس کی ہزاروں افواج نے کریمیا کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
یوکرین اور مغربی عالمی برادری نے ریفرنڈم کو مسترد جس کے بعد روس کے عالمی برادری سے تعلقات سوویت یونین کے بعد شدید ترین بحرانی کیفیت سے دوچار ہو گئے ہیں۔
مغربی ممالک نے اس عمل کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پیوٹن کے اس عمل کا کوئی جواز نہیں۔