بلدیاتی اداروں کی نوسال سے غیرموجودگی خلاف آئین: سپریم کورٹ

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2014
سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ انتخابی حلقہ بندیوں کا تعین الیکشن کمیشن کرے گا، جبکہ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن پندرہ نومبر کو ہوں گے۔ —. فوٹو سہیل یوسف
سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ انتخابی حلقہ بندیوں کا تعین الیکشن کمیشن کرے گا، جبکہ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن پندرہ نومبر کو ہوں گے۔ —. فوٹو سہیل یوسف

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بلدیاتی اداروں کی گزشتہ نو سالوں سے غیر موجودگی کو آئین کے خلاف قرار دیا ہے، اور پنجاب میں انتخابی حلقوں کی حدبندیوں کے تعین کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اختیار دیا ہے۔

اب الیکشن کمیشن ناصرف پندرہ نومبر کو پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کروائے گا، بلکہ حدبندیوں کے تعین کے عمل کو بھی پایہ تکمیل تک پہنچائے گا۔

لاہور ہائی کورٹ نے اکتیس دسمبر کو قرار دیا تھاکہ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کے تحت وارڈز کی حدبندیوں کا تعین صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

اس کے علاوہ سندھ ہائی کورٹ بھی بارہ دسمبر کو صوبے میں وارڈز کی حدبندیوں کو غیرقانونی قرار دے چکی ہے۔

الیکشن کمیشن نے دونوں فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا، جبکہ سندھ حکومت، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، سندھ یونائٹیڈ فرنٹ اور مسلم لیگ فنکشنل نے بھی سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائرکی تھیں۔

سپریم کورٹ پنجاب کے بارے میں بدھ کو فیصلہ دیا، جبکہ سندھ میں حدبندیوں کو مسترد کیے جانے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کا ایک تفصیلی فیصلہ آنا باقی ہےاور اس معاملے سے متعلق درخواستوں پر تین مارچ کو فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔

بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات سات دسمبر کو منعقد ہوچکے ہیں، جبکہ خیبر پختونخوا کی حکومت کو سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ وہ انتخابات کے انعقاد کے لیے ایک مہینے کے اندر اندر انتظامات مکمل کرلے۔

لیکن الیکشن کمیشن کے ایک آفیسر کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو پنجاب میں حدبندیوں کے تعین کے عمل کو مکمل کرنے کا اختیار دینے سے خیبر پختونخوا میں جاری کام متاثر ہوسکتے ہیں۔

انتخابی حلقہ بندیوں کے تعین کے کام کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کو دیے جانے کے بعد اس سے متعلق صوبائی حکومت کے قوانین بے معنی ہوجائیں گے، چنانچہ خیبر پختونخوا میں حکام الیکشن کمیشن کو زیادہ بااختیار بنانے کے لیے پارلیمنٹ کی جانب سے قانون سازی کا انتظار کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مذکورہ عہدے دار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو حدبندیوں کے تعین کے کام کو سرانجام دینے کے لیے کیا مہارت کی ضرورت نہیں ہوگی۔

یہ فیصلہ جسے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی جانب سے تحریر کیا گیا، میں الیکشن کمیشن کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اعلان کردہ انتخابی شیڈول کو یقینی بنائے اور انتخابات کے انعقاد کی تیاری کا عمل پندرہ نومبر تک مکمل ہوجائے۔

بلدیاتی انتخابات میں نو سال کی تاخیر کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے وفاقی اور پنجاب کی صوبائی حکومت سے کہا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کو حدبندیوں کا تعین کرنے کے اختیارات دینے کے لیے قانون سازی کریں تاکہ وہ کم سے کم وقت میں انتخابی حلقوں کی حدبندیوں کا کام مکمل کرسکے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ سارا عمل پانچ مہینوں میں مکمل ہوجانا چاہیٔے۔ الیکشن کمیشن اس سلسلے میں قانون سازی مکمل ہونے کے بعد حلقہ بندیوں کا کام 45 روز کے اندر مکمل کرلے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں