افغانستان: پولیس اسٹیشن پر طالبان کا خود کش حملہ، دس اہلکار ہلاک

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2014
حکام کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کا نشانہ جلال آباد میں واقع گورنر ہاؤس کے نزدیک پولیس اسٹیشن تھا۔
حکام کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کا نشانہ جلال آباد میں واقع گورنر ہاؤس کے نزدیک پولیس اسٹیشن تھا۔

جیلال آباد: افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں سات طالبان خودکش حملہ آوروں نے جمعرات کی صبح ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کر کے دس سے زائد پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر گیا۔

خیال رہے کہ یہ بڑا حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب دو ہفتوں بعد ملک میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں۔

گورنر ہاؤس کے قریب واقع پولیس اسٹیشن پر ٹرک بم دھماکے کے بعد تین گھنٹے پولیس اور شدت پسندوں میں فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا، گزشتہ کچھ سالوں میں اس علاقے میں اس سے قبل بھی کئی حملے کیے جاچکے ہیں۔

یاد رہےکہ افغان طالبان یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ 5 اپریل کے صدارتی انتخابات میں خلل پیدا کرنے کے لیے اس طرح کے حملے کریں گے۔

حکام کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کا نشانہ جلال آباد میں واقع گورنر ہاؤس کے نزدیک پولیس اسٹیشن تھا۔ جو حالیہ برسوں میں شدت پسندوں کے نشانہ پر رہا ہے۔

نائب وزیر داخلہ محمد ایوب سلنگی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ضلعی پولیس چیف سمیت 10 پولیس اہلکار اس حملے میں ہلاک جبکہ 14 زخمی ہو گئے۔

انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں ایک شہری کے ساتھ ساتھ ساتوں حملہ آور بھی مارے گئے۔

افغان صوبے ننگرہار میں گورنر کے ترجمان عبدالضیا احمدی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ "حملہ ایک گاڑی کی مدد سے کیا گیا"۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ حملہ اس وقت کیا گیا جب بارود سے بھرے منی ٹرک کو پولیس اسٹیشن کے داخلی راستے کے سامنے دھماکے سے اڑا دیا گیا۔

دھماکے کے بعد اطراف کی گلیوں میں ملبے کے ڈھیر لگ گئے اور سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Mar 20, 2014 01:08pm
انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا بزور طاقت مسلط کرنا چاہتے ہیں. بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور افغانستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے . اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان اور دوسری دہشت گر جماعتوں کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ اِنتہاپسندوں کی سرکشی اسلام سے کھلی بغاوت ہے. طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. ......................................................................................................... میلہ چراغاں http://awazepakistan.wordpress.com/