ترکی میں ٹوئٹر پر پابندی

21 مارچ 2014
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کی پبلک پالیسی نے اس کے ردِ عمل میں اپنے صارفین سے کہا ہے کہ وہ موبائل فون کے ذریعے ٹوئٹر سروس استعمال کرسکتے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کی پبلک پالیسی نے اس کے ردِ عمل میں اپنے صارفین سے کہا ہے کہ وہ موبائل فون کے ذریعے ٹوئٹر سروس استعمال کرسکتے ہیں۔

انقرہ: ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردگان کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹز بند کرنے کی دھمکی دینے کے بعد جمعرات کی رات ملک میں ٹوئٹر پر پابندی عائد کردی گئی۔

دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کی پبلک پالیسی نے اس کے ردِ عمل میں اپنے صارفین سے کہا ہے کہ وہ موبائل فون کے ذریعے ٹوئٹر سروس استعمال کرسکتے ہیں۔

اپوزیشن میڈیا کا کہنا ہے کہ ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان کی جانب سے اس پابندی کی منظوری دی گئی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم نے ایک ریلی کے دوران بتایا تھا کہ وہ ملک سے ٹوئٹر کا خاتمہ کردیں گے۔

ترکی کی سرکاری نیوز ایجسنی کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے تکنیکی طور پر ملک میں ٹوئٹر تک رسائی کو بلاک کیا ہے، کیونکہ اس نے کچھ "لنک" سائٹ سے ہٹا کر ترکی کی مختلف عدالتوں کے احکامات کی خلاف وزری کی تھی۔

یاد رہے کہ تیس مارچ کے لوکل انتخابات میں ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کے لیے گزشتہ روز ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا، جس میں رجب طیب اردگان نے اپنے حامیوں کو بتایا کہ ہم ٹوئٹر سروس بند کریں گے اور اس فیصلے پر وہ عالمی برداری کی بھی پروا نہیں کریں گے۔

رجب طیب اردگان کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر ترک عدالتوں کے فیصلیوں سے لاتعلق رہا ہے اور اس نے کچھ لنکس کو ہٹایا ہے اور وزیراعظم اس معاملے میں اپنی توجہ مبذول کررہے ہیں۔

سرکاری نیوز ایجسنی کا کہنا ہے کہ شہری مسائل کو تشدد کے بغیر حل کرنے کا یہ ایک واحد راستہ ہے، جبکہ تکنیکی طریقے سے ٹوئٹر تک رسائی ختم کرنے کو ترک قانون کی خلاف ورزی تصور کیا گیا ہے۔

ترکی میں اس پابندی پر سب سے پہلے یورپی یونین کی کمشنر برائے ڈیجیٹل ایجنڈہ نیلیکورس نے اس عمل کو بے بنیاد اور بزدلانہ اقدم قرار دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں