انڈین مجاہدین کے اہم شدت پسند کو گرفتار کرنے کا دعویٰ
نئی دہلی: ہندوستانی پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ روز اتوار کو ایک مقامی اسلامک شدت پسند گروپ انڈین مجاہدین کے ایک اہم دہشت گرد کو گرفتار کرلیا۔
خیال رہے کہ اس گروپ پر حالیہ برسوں میں ملک میں شدت پسند حملے کرنے کا الزام عائد ہے۔
یہ گرفتاری اس وقت عمل میں آئی ہے، جبکہ ہندوستان میں اگلے ہی مہینے عام انتخابات منعقد ہونے جارہے ہیں، اور اس کے سلسلے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے یہ کارروائی کرکے ایک نئے دہشت گرد حملے کو روک دیا ہے۔
اسپیشل پولیس کے کمشنر ایس این شری واستو نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وقاص عرفیت سے معروف ضیاء الرحمان کو اس کے مزید تین ساتھیوں کے ساتھ اتوار کو ہندوستان کی مغربی ریاست راجھستان سے حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وقاص ایک پاکستانی شہری ہے اور وہ اپنے ساتھیوں کی مدد سے ایک شدت پسند حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔
چوبیس سالہ وقاص پر 2011ء میں ممبئی حملوں سمیت ملک میں کئی سلسلہ وار بم حملوں کا الزام عائد ہے۔
گرفتار ہونے والے شخص کے ٹھکانے پر تلاشی کے دوران پولیس نے ڈیٹونیٹر، الیکٹرانک سرکٹ، ٹائمرز اور دھماکہ خیز مواد کی بڑی مقدار بھی برآمد کرلی گئی۔
پولیس ان شواہد کی مدد سے وقاص تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی جو اس کے ساتھی اور انڈین مجاہدین کے بانی یاسین بھاٹکل کی جانب سے فراہم کیے گئے، جنہیں گزشتہ سال اگست میں حراست میں لیا گیا تھا۔
بھاٹکل پر مختلف جرائم کے الزامات کے بعد انہیں ٹرائل کے لیے دہلی کی سخت سیکیورٹی میں تہاڑ جیل میں رکھا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ انڈین مجاہدین 2007ء میں ہندوستانی ریاست اترپردیش میں ہونے والے سلسلہ وار بم حملوں کے بعد منظرِعام پر آئی تھی اور اس پر ملک میں متعدد بم حملوں کا الزام عائد کیا گیا تھا جن میں سینکٹروں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس گروپ کو ایک اہم مقامی شدت پسند گروپ سمجھا جاتا ہے، اور تجزیہ کاروں کے خیال میں اس کا لشکرِ جھنگوی اور جیشِ محمد جیسی شدت پسند تنظمیوں سے بھی تعلق ہے۔