چینی مسافروں کے رشتہ داروں کا احتجاج

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2014
سیکیورٹی اہلکار مظاہرین کو ملائیشیا کے سفارتخانے کی جانب بڑھنے سے روک رہا ہے۔ —. فوٹو اے ایف پی
سیکیورٹی اہلکار مظاہرین کو ملائیشیا کے سفارتخانے کی جانب بڑھنے سے روک رہا ہے۔ —. فوٹو اے ایف پی
ملائیشیا کے جہاز پر سوار چینی مسافروں کے رشتہ دار اپنے عزیزوں کو یاد کرکے روتے ہوئے بیجنگ میں  ملائیشیا کے سفارتخانے کے سامنے احتجاجی نعرے لگارہے ہیں۔ —. فوٹو رائٹرز
ملائیشیا کے جہاز پر سوار چینی مسافروں کے رشتہ دار اپنے عزیزوں کو یاد کرکے روتے ہوئے بیجنگ میں ملائیشیا کے سفارتخانے کے سامنے احتجاجی نعرے لگارہے ہیں۔ —. فوٹو رائٹرز

بیجنگ: ملائیشیا ایئرلائنز کے تباہ ہونے والے طیارے ایم ایچ 370 پر سوار چینی مسافروں کے مشتعل رشتہ دار منگل کے روز یہاں ملائیشیا کے سفارتخانے کے سامنے اکھٹا ہوئے اور ان کی سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ معمولی سی جھڑپ بھی ہوئی، انہوں نے سفیر کے ساتھ بدسلوکی کا مظاہرہ کیا۔ وہ یہ مطالبہ کررہے تھے کہ جہاز کی بحرہند میں گر کر تباہ ہونے کی پُراسرار کہانی پر سے پردے اُٹھائے جائیں۔

یہ لوگ جن کی تعداد دو سو کے لگ بھگ ہوگی، ملائیشیا کےسفارتخانے تک جلوس نکالا۔ ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھے جن پر تحریر تھا کہ ملائیشیا کی حکومت اس معاملے میں حقائق واضح کرے۔

اس بدقسمت طیارے پر سوار مسافروں کے عزیز طیارے کی تباہی کا ٹھوس ثبوت مانگ رہے تھے، جس میں مسافروں اور عملے سمیت 239 افراد ہلاک ہوگئے تھے، لیکن طوفانی لہروں اور آسمان کو چھوتی موجوں کی وجہ سے بحرِ ہند میں اس طیارے کی تلاش کا کام روک دیا گیا تھا۔

آسٹریلوی سیکورٹی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ تیز ہواؤں اور بارش کی وجہ سے طیاروں کی پرواز ممکن نہیں ہے۔ جبکہ آج آسٹریلوی حکام نے کہا ہے کہ لاپتہ طیارے کے ملبے کی تلاش کا کام دوبارہ شروع کردیا گیا ہے۔ آسٹریلوی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی (امسا) نے اس تلاش میں آسٹریلیا، امریکا، نیوزی لینڈ، جاپان، چین اور جنوبی کوریا کے ماہرین شریک ہیں۔

کل پینٹاگون کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکا ایک بحری ڈرون روانہ کررہا ہے، جو سمندر میں تقریباً پندرہ ہزار فیٹ کی گہرائی پر جاکر تلاش کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ ڈرون ملائیشیا کے لاپتہ طیارے ایم ایچ 370 کے ڈوبے ہوئے ملبے کی تلاش کرے گا۔

دوسری جانب کل ملائیشیا کے حکام کوبیجنگ کے مظاہرین قاتل قرار دیتے رہے۔ انہوں نے اپنے دفاع میں سیٹیلائٹ کے ڈیٹا پر مشتمل ایک نیا تجزیہ جاری کیا، جس کے تحت طیارہ بحرہند کے جنوب میں مغربی آسٹریلیا سے کافی فاصلے پر کہیں ڈوب گیا تھا۔

اس سے پہلے ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق نے منگل کے روز کہا تھا کہ سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر کے تجزیہ سے یہ شواہد ملے ہیں کہ ملائیشیا ایئر لائنز کا طیارہ بحر ہند کے جنوبی حصے میں گر کر تباہ ہوا۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ اس بات کی بھی خدشہ ہے کہ طیارے میں سوار تمام افراد ہلاک ہو گئی ہے۔

چین نے اس ڈیٹا کے معائنے کا مطالبہ کیا ہے، جس کی روشنی میں ملائیشیا اس نتیجے تک پہنچا ہے ۔

کل ملائیشیا کے طیارے کے حادثے کا شکار ہونے کی تصدیق کے بعد سے طیارے میں سوار مسافروں کے خاندان میں غم کی لہر دوڑ گئی تھی۔

آٹھ مارچ کو ملائیشیا ایئر لائنز کا یہ جہاز کوالالمپور سے بیجنگ کے لیے روانہ ہوا تھا۔

اس طیارے میں 227 مسافر اور عملے کے 12 اراکین سوار تھے۔

کو پائلٹ نے ایئر ٹریفک کنٹرولر کو کچھ دیر بعد یہ پیغام دیا ’’آل رائٹ، گڈ نائٹ ‘‘

ابتدائی دنوں میں ملائیشیا کے حکام نے بتایا تھا کہ اس طیارے میں دو ایسے مسافر بھی سوار تھے، جن کے پاس چوری کے پاسپورٹ ہیں۔ اس سے شبہ پیدا ہوا تھا کہ طیارے کے لاپتہ ہونے کے پیچھے شدت پسندوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں