اسلام آباد: پاکستان کی اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ ن گزشتہ روز حزبِ اختلاف کی جماعت پیپلز پارٹی کو چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی تقرری سے متعلق مقدمے میں فریق بننے کی اجازت دے دی۔

جسٹس خلجی عارف حسین کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی درخواست پر سماعت میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے ان سے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا اور سماعت 14 اپریل تک ملتوی کردی۔

فریق بنانے کی درخواست پر کہا کہ عمران خان نے میرے موکل کے لیے بدنیتی اور 'مک مکا' کے الفاظ استعمال کئے ہیں۔

عمران خان کے وکیل حامد خان کی مخالفت کے باوجود جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ بہتر ہے خورشید شاہ کو بھی سن لیا جائے۔

اس موقع پر حامد خان نے کہا کہ جس شخص کے خلاف سپریم کورٹ نے کارروائی کا حکم دیا اور توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے وہی چئیرمین نیب بن گیا ہے۔

بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ ان کے پاس حامد خان کی ہر بات کا جواب ہے۔

اس پر حامد خان نے کہا کہ اعتزاز احسن خوش فہمی میں نہ رہیں کہ ان کے پاس ہر بات کا جواب ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ آپ دونوں خوش فہمی میں نہ رہیں فیصلہ ہم نے کرنا ہے۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ آئین میں چئیرمین نیب کی تقرری کا طریقہ کار واضح ہے۔

عدالتی بینچ میں شامل جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ دیکھنا پڑے گا کہ تقرری میں آئین اور قانون کی کہاں خلاف ورزی ہوئی۔

عدالت نے وزارت قانون سے چئیرمین نیب کی تقرری کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت چودہ اپریل تک ملتوی کردی۔ سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیئرمین نیب کرپشن کے ملزمان کو بری کررہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں