اسلام آباد: حکومت اگلے بجٹ میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے ذریعے 235 ارب روپے کی اضافی آمدنی حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ اضافہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ کیے گئے ایک سمجھوتے کے تحت مالی استحکام کے لیے اگلا قدم ہوگا۔

یہ اضافی مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کا ایک حصہ ہوگا، جس کی مالیت 340 ارب روپے سے لے کر چار سو ارب روپے کے درمیان ہوگی۔ حکومت چھ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالرز کے توسیع فنڈ کی سہولت کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرچکی ہے۔

حکومت نے مالی استحکام کے لیے مجموعی لاگت کا اندازہ سالانہ تقریباً 595 ارب روپے لگایا ہے، وزیرِ خزانہ نے عہد کیا تھا کہ اس کو دو سال کے اندر اندر اضافی آمدنی اور اخراجات پر کنٹرول کے ذریعے حاصل کیا جائے گا۔

اسحاق ڈار کی جانب سے آئی ایم ایف کو پیش کی گئی اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی ایک یادداشت میں کہا گیا ہے کہ ’’مالی سال 2014-15ء کے بجٹ کے تناظر میں ہم سبسڈیز کو مزید کم کرکے اس کو جی ڈی پی کے صفر اعشاریہ چار فیصد تک لائیں گے۔

جبکہ 2015-16ء کے مالیاتی سال میں ہم اس کو مزید کم کرتے ہوئے اس کو جی ڈی پی کے صفر اعشاریہ تین کی حد تک پہنچادیں گے۔‘‘

ایک اہلکار نے کہا کہ 2014-15ء میں بجلی کی قیمت میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ 120 ارب روپے پیدا کیے جائیں گے تاکہ جی ڈی پی کے حجم کے ایک اندازے انتیس اعشاریہ سات ٹرلین روپےتک پہنچا جاسکے۔

حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ وہ تین سالہ سبسڈی پلان کے تیسرے مرحلے کی تیاری کررہی ہے، جس کے تحت قیمت کو لاگت کی وصولی کی سطح پر لایا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں