لاہور: پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر قومی اسمبلی کے انتخابی حلقے این اے-118 میں ووٹروں کے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق میں اسے کسی گڑبڑ کا احساس ہوا تو پھر نئے انتخابات کے مطالبے کے ساتھ اس کے کارکن سڑکوں پر آجائیں گے۔

پیر کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اس انتخابی حلقے میں ووٹروں کے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کا عمل لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات پر منگل (آج) سے شروع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو گڑبڑ کا احساس ہوا تھا، اس لیے کہ حکومت نے پہلے ہی نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین کو برطرف کردیا تھا۔

اعجاز چوہدری نے حکومت کو خبردار کیا کہ وہ تصدیقی عمل میں مداخلت سے گریز کرے اور اس کے ساتھ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حقیقی نتائج کا سامنے آنا جمہوریت اور قوم کے لیے فائدہ مند ہوگا۔

تصدیقی عمل سے امید افزا نتائج سامنے آنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے پی ٹی آئی پنجاب کے صدر نے کہا کہ یہ نتائج قوم کو بتادیں گے کہ یہ حکمران عوام کا مینڈیٹ چوری کرکے قومی اسمبلی تک پہنچے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی حلقہ این اے-118 میں پی ٹی آئی کے امیدوار حامد زمان نے حکومت کو اس تصدیقی عمل کے لیے 18 لاکھ روپے ادا کیے ہیں، تاکہ حقائق کو عوام کے سامنے لایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کا عمل دو دن کے اندر مکمل ہوجائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے بیان کو دوہراتے ہوئے اعجاز چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی نے گیارہ مئی کے عام انتخابات کے نتائج کو تسلیم کیا تھا، لیکن دھاندلی قبول نہیں کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’پینتیس پنکچرز‘ کے حوالے سے عمران خان کا بیان حقائق کی بنیاد پر تھا، اس لیے کہ الیکشن ٹریبیونلز نے بہت سے انتخابی نتائج کو کالعدم اور منسوخ قرار دے دیا تھا۔

اعجاز چوہدری نے فئیر اینڈ فری الیکشن نیٹ ورک (فافین) کی ایک رپورٹ کا بھی حوالہ دیا، جس میں بہت سے انتخابی حلقوں کے نتائج پر سوالات اُٹھائے گئے تھے۔

حامد زمان نے دعویٰ کیا کہ این اے-118 کا انتخاب گیارہ مئی کی رات گیارہ بجے تک پی ٹی آئی جیت رہی تھی، لیکن بعد میں نتائج تبدیل کردیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں