اسلام آباد میں کالعدم حزب التحریر سرگرم

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2014
تنظیم کی جانب سے تقسیم کیے جانے والے پمفلٹس میں خلافت کا قیام اور امریکی مداخلت ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تنظیم کی جانب سے تقسیم کیے جانے والے پمفلٹس میں خلافت کا قیام اور امریکی مداخلت ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اسلام آباد: حزب التحریر( ایچ یو ٹی) نامی ایک کالعدم گروپ نے ایک مرتبہ پھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپنی سرگرمیاں شروع کردی ہیں اور اس کے کارکن شہر میں پمفلٹ تقسیم کررہے ہیں۔

ایک پمفلٹس کے ذریعے شہریوں تک یہ پیغام پہنچایا جارہا ہے کہ وہ ملک میں خلافت کے قیام کے لیے تنظیم کی حمایت کریں۔

اردو زبان میں تحریر اس پمفلٹ میں لکھا گیا تھا کہ حزب التحریر پاکستانی عوام سے درخواست کرتی ہے کہ وہ مسلح افواج میں خدمات سرانجام دینے والے اپنے رشتے داروں سے کہیں کہ وہ اس مشن کی تکمیل کے لیے تنظیم کی مدد کریں تاکہ خطے سے امریکی عذاب کوختم کیا جاسکے۔

یاد رہے کہ دسمبر 2012ء میں حزب التحریر کے سرگرم کاکنوں نے ای-11 میں واقع ایک مکان میں اجلاس کا انعقاد کیا تھا، پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے اس گھر پر ایک مشترکہ چھاپہ مار کارروائی سے قبل ہی وہ فرار ہوگئے تھے۔

پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حزب التحریر نے ایک مرتبہ پھر دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں اپنی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔

کچھ جگہوں پر پولیس اور دیگر ایجنسوں نے چھاپے بھی مارے ہیں، لیکن ان کے کارکن وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہریوں میں تقسیم کیے جانے والے پمفلٹ میں پاکستان سے امریکی اثرات کو ختم کرنے کے لیے بھی زور دیا گیا ہے، ان کے خیال ملک میں بدامنی اور بم دھماکوں کے پیچھے ایک بنیادی وجہ یہی ہے۔

پمفلٹ میں قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں آپریشن پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا یہ کارروائی امریکی مفاد میں کی جارہی ہے۔

'ہماری فوج کو چاہیے کہ وہ امریکی سفارتخانے، خفیہ ایجنسیوں اور ان کی مسلح افواج کو پاکستان سے نکال دے۔‘

حزب التحریر نے قبائلی علاقوں کے عوام سے یہ بھی کہا کہ وہ بدامنی پھیلانے والے عناصر کو بےنقاب کریں اور فوج کی مدد حاصل کرکے ملک میں خلافت قائم کریں۔

تنظیم نے کہا کہ وہ دوسرے لوگوں سے رابطے میں رہیں اور جہاں کہیں بھی ممکن ہو مثلاً عبادت گاہوں، مارکیٹوں اور محلوں میں انہیں اس خلافت کو قائم کرنے پر قائل کریں۔

اسی طرح انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مقصد کے لیے جدید وسائل استعمال کیے جائیں جن میں موبائل ایس ایم ایس، ای میل، ریڈیو، ٹی وی اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس شامل ہیں۔

ایک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ یہ تنظیم اس طرح کے کاموں میں ملوث ہے اور ایس ایم ایس، ای میل کی مدد سے اپنے نظریات اور خیالات کا پرچار کررہی ہے۔

اس کے کارکنوں کے پاس متعدد موبائل نمبرز اور ای میلز موجود ہیں اور فون نمبر سے پیغام ارسال کرنے کے بعد وہ اس نمبر کو بند کردیتے ہیں تاکہ ان کو ٹریس نہ کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں اسلام آباد کے سیکٹر آئی-4/9، ایف 1/6، ایف3/8، جی-6 اور ای-11 اور سپر مارکیٹ میں حزب التحریر کی سرگرمیوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر مرتبہ یہ اپنی سرگرمیوں کے لیے ایک نئی اور مختلف جگہ کا انتخاب کرتے ہیں اور ان علاقوں میں پہلے جاسوسی کرتے ہیں اور جہاں پر پولیس اور ایجنسیوں کی کم نگرانی ہوتی ہے، پھر وہاں سے اپنا کام شروع کرتے ہیں۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ حزب التحریر پر 2003ء ملک میں پابندی عائد کردی گئی تھی۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران اس کے گرفتار کیے گئے درجنوں کارکن ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں۔

خیال رہے کہ اس تنظیم کے حوالے سے تشویش اس وقت پیدا ہوئی تھی جب بریگیڈیئر علی خان کو اس کے ساتھ مشتبہ روابط کی بنا پر مئی 2011ء میں حراست میں لیا گیا تھا۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اس تنظیم کے کچھ کارکن کراچی میں مہران بس حملہ کیس میں بھی گرفتار کیے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں