خیبرپختونخوا: پی ٹی آئی کا فارورڈ بلاک قائم

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2014
صوبائی اسمبلی کے رکن قربان علی خان نے کہا کہ اس وقت فارورڈ بلاک میں چودہ اراکین ہیں، مزید جلد شامل ہوجائیں گے۔ —. فائل فوٹو
صوبائی اسمبلی کے رکن قربان علی خان نے کہا کہ اس وقت فارورڈ بلاک میں چودہ اراکین ہیں، مزید جلد شامل ہوجائیں گے۔ —. فائل فوٹو

پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے چودہ اراکین نے صوبے میں اپنی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے ایک فارورڈ بلاک تشکیل دیا ہے۔

قربان علی خان نے خود کو اس گروپ کا ترجمان ظاہر کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ کچھ دوسرے اراکین اسمبلی مخالفین کی صفوں میں شامل ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے ان اراکین اسمبلی کے نام ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔

منگل کے روز ایم پی اے ہاسٹل میں ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’اس وقت چودہ اراکین اسمبلی ایک فارورڈبلاک تشکیل دے چکے ہیں، اور کچھ دوسرے بھی ہیں جو دو یا تین دنوں میں اس میں شامل ہوجائیں گے۔‘‘

وہ پشاور کے جاوید نسیم کے ہمراہ تھے، جنہوں نے چند ماہ قبل اسپیکر کو علیحدہ نشست کے لیے ایک درخواست پیش کی تھی۔

وزیرِ اعلیٰ پرویز خٹک یا پارٹی کے کسی دوسرے سینئر رہنما کا نام لیے بغیر قربان علی خان نے کہا کہ نالائق لوگوں کو کابینہ میں شامل کرلیا گیا ہے، اور انہوں نے ان پر بے قاعدگیوں میں ملؤث ہونے کا الزام بھی عائد کیا۔

انہوں نے کہا ’’کچھ لوگ چیئرمین عمران خان کے تصور کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔‘‘ انہوں نے پارٹی کی صوبائی قیادت پر الزام عائد کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے منشور سے منحرف ہورہی ہے۔

خیبرپختونخوا کی حکومت کی پالیسیوں پر انہوں نے شدید تنقید کی اور کہا کہ پارٹی کے سربراہ کو اندھیرے میں رکھا جارہا ہے، اور وہ صوبائی رہنماؤں کی بدعنوانیوں سے آگاہ نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے وزارت کے حصول کی کبھی کوشش نہیں کی، اور ان کے ساتھی بھی عہدوں اور اختیارات کے لیے احتجاج نہیں کررہے ہیں۔ ’’ہم نے وزیر یا مشیر بننے کے لیے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار نہیں کی تھی۔ ہمارا مقصد پارٹی کے مفادات کا تحفظ ہے۔‘‘

قربان علی خان نے گزشتہ سال عام انتخابات سے پہلے پیپلزپارٹی چھوڑ دی تھی اور پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر نوشہرہ پی کے-16 سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک تشکیل دینے والے اراکین صوبائی اسمبلی نے پر اور منگل کے روز اپنے لائن آف ایکشن پر کام کرنے کے لیے اجلاس منعقد کیے تھے۔ خیبر پختونخوا سمبلی میں پی ٹی آئی کے 54 اراکین ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ میں نئے اراکین، خصوصاً ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ان اراکین کی شمولیت، جو انتخابات کے بعد پارٹی میں شامل ہوئے تھے اور اتحادی جماعتوں کو اہم قلمدان سونپے جانے سے پارٹی میں پھوٹ پیدا ہوئی تھی۔

عوامی جمہوری اتحاد (اے جے آئی پی) کے شہرام خان ترکئی کو صحت کی وزارت کا قلمدان دیا گیا تھا، جبکہ قلندر خان لودھی اور مشتاق احمد غنی جنہوں نے انتخابات کے بعد پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی، ابتداء میں وزیراعلیٰ کے مشیر اور خصوصی معاون مقرر کیے گئے تھے، اب انہیں وزیر بنا دیا گیا۔

باغی دھڑے کے ایک رکن نے کہا کہ ’’صحت اور تعلیم پی ٹی آئی کے منشور میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اگر صحت کا شعبہ عوامی جمہوری اتحاد کو دے دیا گیا تو پھر پی ٹی آئی کے پاس کوئی سودمند شعبہ باقی رہ جائے گا۔‘‘ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اہم قلمدان اور عہدے غیرفعال اور بے ایمان لوگوں کو دے دیے گئے ہیں۔

قربان علی نے کہا کہ ناراض اراکین اسمبلی فارورڈ بلاک کی تشکیل یا حزب اختلاف میں شامل ہونا نہیں چاہتے ہیں، اگرچہ ان سے حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے رابطہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہمارا مقصد پارٹی کے امیج کو بحال کرنا اور موقع پرست اور بدعنوان عناصر کو بے نقاب کرنا ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ مسائل عمران خان کےعلم میں لائے جائیں گے اور ’’اگر موقع پرستوں کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو پھر ہمارے پاس سوائے استعفیٰ دینے کے کوئی چارہ نہ ہوگا۔‘‘

اس سے پہلے وزیرِاعلٰی پرویز خٹک نے گورنر ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ وہ پارٹی میں فارورڈ بلاک بنانے کے کسی بھی اقدام سے آگاہ نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پارٹی کا داخلی مسئلہ ہے جسے حل کرلیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں