جرمن سیاح کو حراست میں رکھنے پر پولیس کی معافی
ملتان : پاکستانی پولیس نے مبینہ طور پر ویزا شرائط کی خلاف ورزی کے الزام میں ایک جرمن سیاح کو دو ہفتے کے لیئے حراست میں رکھنے پر معافی مانگ لی ہے۔
یہ بات جرمن سیاح کم لورا شیور کے وکیل رانا آصف سعید نے بدھ کے روز بتائی۔
پولیس افسر رانا محمد آصف کے مطابق کم لورا شیور ڈیرہ غازی خان میں مشہور صوفی بزرگ سخی سرور کے مزار میں سالانہ عرس میں شرکت کیلئے وہاں موجود تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ بیس کی دہائی کی عمر والی شیورکو اس شہر کے دورے کی خصوصی اجازت نہیں تھی، انہوں نے بتایا کہ سخی سرور کے نام سے یہ قصبہ اسلام آباد کے جنوب مغرب میں چھ سو کلو میٹر دوری پر ڈیرہ غازی خان ضلع میں واقع ہے۔
ایک این جی او نیوکلیئر تھریٹ انشی ایٹوو کےمطابق اسی ضلعے میں یورینیم کے ذخائرموجود ہیں اور ان کی پروسیسنگ بھی کی جاتی ہے۔
شیور کے وکیل رانا آصف سعید نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ کیس کے سلسلے میں اسلام آباد میں جرمن سفارت خانے سے رابطہ کیا گیا تھا اور معاملے کو عدالت لے جایا گیا تھا جس پر عدالت نے منگل کو سیاح کی رہائی کا حکم دیا۔
انہوں نے کہا کہ میں لاہور ہائی کورٹ کی ملتان بنچ گیا اور موقف اختیار کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت کوئی بھی وزیٹر جو درست ویزا رکھتا ہو وہ پاکستان کے کسی بھی علاقے میں آزادانہ نقل و حرکت کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہاں مقامی ایجنسیوں یا سیکورٹی فورسز کے طرف سے کچھ پابندیاں ہیں تو انہیں واضح کرنا چاہیے اور وزیٹر کو ویزا کے اجراء پر اس سے آگاہ کیا جانا چاہیئے، اس طرح کی کوئی ایسی پابندیوں کا ذکرخاتون کے ویزے میں نہیں کیا گیا۔
عدالت نے پولیس کو جرمن سیاح سے معافی مانگنے کا حکم دیا اور پولیس کوخبردار کیا کہ مستقبل میں اس سے اجتناب کیا جائے۔
جرمن سفارت خانے کے ایک ترجمان نے کیس کے حقائق کی تصدیق کی ہے۔ لیکن انہوں نے سیاح کا نام اور مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔
شیور کے وکیل سعید کا کہنا تھا کہ ان کا ویزا چار اپریل کو ختم ہو رہا ہے اور وہ آج اسلام آباد منتقل ہو جائیں گی اور شاید آج یا کل وہ اپنے ملک روانہ ہو جائیں۔
پاکستان میں آنے والے غیرملکیوں کو بعض علاقوں میں جانے کیلئے حکومت سے این او سی درکار ہوتا ہے۔ یہ این او سی حساس اور امن و امان کے لحاظ سے مخدوش علاقوں کیلئے ہوتا ہے ۔