امریکی فوجی اڈّے فورٹ ہُڈ پر مسلح شخص کا حملہ

اپ ڈیٹ 03 اپريل 2014
عام شہری اور فوجی اہلکار فوجی اڈے کے باہر پارکنگ سے اڈّے کے اندر ہونے والے حملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ —. فوٹو اے پی
عام شہری اور فوجی اہلکار فوجی اڈے کے باہر پارکنگ سے اڈّے کے اندر ہونے والے حملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ —. فوٹو اے پی

فورٹ ہُڈ: بدھ کے روز امریکی فوجی اڈّے پر ایک مسلح شخص نے فائرنگ شروع کردی، قانون نافذ کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے سے حملہ آور سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے۔

حکام میں سے ایک نے انٹرنل جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے حکام کی اپ ڈیٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چودہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر کلین میں واقع اس امریکی فوجی اڈے کا نام امریکی جنرل جان بیل ہُڈ کے نام پر رکھا گیا تھا۔ یہ آسٹن اور واکو کے درمیان واقع ہے۔

امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ معلومات فراہم کیں، اس لیے کہ وہ اپنے نام کے ساتھ معلومات فراہم کرنے کا اختیار نہیں رکھتے تھے۔

ٹیکساس کے اس فوجی اڈّے پر 2009ء میں بھی بڑے پیمانے پر فائرنگ کا واقعہ رونما ہوچکا ہے۔ جس میں تیرہ افراد ہلاک اور تیس سے زیادہ زخمی ہوئے تھے، اور یہ ملکی فوجی تنصیبات پر ہوئے حملے میں سب سے مہلک حملہ تھا۔

بدھ کے روز ہونے والا فائرنگ کا واقعہ فوجی اڈے میں واقع کرنل آر ڈارنل میڈیکل سینٹر میں ہوا۔

صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ فائرنگ کے اس واقعہ سے انہیں بہت دکھ پہنچا ہے۔ انہوں نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

حملے کے مقام سے نزدیک واقع ایک ہسپتال کے حکام نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ان کے ہسپتال میں بندوق کی گولی سے زخمی ہونے والے چار افراد لائے گئے ہیں اور دو مزید پہنچنے والے ہیں۔

حکام نے بتایا کہ ان میں سے کچھ کی حالت بہتر تو کچھ کی سنگین نوعیت کی ہے۔ ان لوگوں کے گلے، سینے اور پیٹ میں گولیاں لگی ہیں۔

بدھ کی صبح جب فائرنگ کی خبر آئی تو فورٹ ہڈ میں لوگوں کو چھپ جانے کا حکم دیا گیا۔

اسی فوجی اڈے کے حکام کی طرف سے ٹوئٹر پر بھیجے گئے پیغام میں لوگوں کو گھروں کے دروازوں کو بند کر لینے اور کھڑکیوں کے پاس نہ آنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

فورٹ ہڈ کے ایمرجنسی سروس ڈپارٹمنٹ نے امریکی میڈیا سے کہا کہ یہ غیر مصدقہ خبریں ملی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور کی موت ہو گئی ہے۔

کئی امریکی میڈیا اداروں کی ویب سائٹ پر اس حملہ آور کی شناخت 34 سال کے فوجی آئیون لوپیز کے طور پر دی گئی ہے۔ اگرچہ اس کی ابھی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے دو افسران کے حوالے سے حملہ آور سمیت چار لوگوں کی ہلاکت کی خبر دی ہے۔

فائرنگ کی خبر میڈیا پر آنے کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے شکاگو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ میں تمام لوگوں کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم اس واقعہ کی تہہ تک جائیں گے۔‘‘

امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے فائرنگ کے اس واقعہ کو خوفناک سانحہ قرار دیا ہے۔

فورٹ ہڈ میں 2009ء میں حملہ کرنے والے مجرم میجر ندال حسن کو گزشتہ سال ستمبر میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

ندال حسن نے اپنے دفاع میں کہا تھا کہ انہوں نے افغانستان میں تعینات ہونے والے فوجیوں سے طالبان شدت پسندوں کو بچانے کے لیے فائرنگ کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں