پی ٹی آئی میں جاری اندرونی رسّہ کشی کا ڈراپ سین

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2014
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان قائم مقام الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کررہے ہیں۔ —. فوٹو آئی این پی
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان قائم مقام الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کررہے ہیں۔ —. فوٹو آئی این پی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا میں کئی مہینوں سے جاری اندرونی رسّہ کشی کے حوالے سے کل بروز جمعہ ایک ڈراپ سین دیکھنے میں آیا۔ پی ٹی آئی کے صوبائی اسمبلی کے تیرہ ناراض اراکین کے ایک گروپ نے پارٹی کے چیئرمین عمران خان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی اور اطلاعات کے مطابق انہیں یقین دلایا گیا کہ ان کی تشویش کا ازالہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

جواب میں اس گروپ نے پارٹی قیادت پر اپنے مکمل اعتماد اور پارٹی کے نظم و ضبط کے اندر رہ کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

اس گروپ کے لیڈر امتیاز شاہد نے ڈان کو بتایا کہ ’’پارٹی کے چیئرمین عمران خان نے ناصرف تحمل کے ساتھ ہمارے تحفظات کو سنا، بلکہ انہیں برحق بھی قرار دیا، اور ان کے بروقت ازالے کے لیے ہرممکن اقدام کرنے کا وعدہ بھی کیا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ہمارے تحفظات بنیادی طور پر صوبائی وزارء کی کارکردگی، خصوصاً صحت اور تعلیم کے شعبوں کے حوالے سے تھے۔ ’’دنیا بھر کی توجہ ہماری صوبائی حکومت اور پارٹی پر مرکوز ہے، لیکن بدقسمتی سے اب تک کی ہماری کارکردگی مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں ہے۔‘‘

امتیاز شاہدجو خیبرپختونخوا اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر ہیں، جب ان سے پی ٹی آئی کے کچھ وزراء کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی رپورٹوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو وہ اس کے جواب سے کنی کتراگئے، اور کہا کہ بہت سے معاملات زیرِ بحث آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی عمران خان کی قیادت میں متحد ہے اور اختلافات صرف صوبائی حکومت میں انتظامی مسائل کے حوالے سے تھے۔

انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ اور ان کے ساتھیوں نے پارٹی کے ساتھ ساتھ اسمبلی کی رکنیت سے استعفے دینے کی دھمکی دی تھی۔

تاہم پارٹی کے ایک سینئر لیڈر کا کہنا تھا کہ کچھ ناراض اراکین کابینہ میں قلمدانوں کی حالیہ تقسیم سے خوش نہیں تھے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے اس ملاقات سے پہلے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اراکین اسمبلی کی شکایات سنیں گے، لیکن بجائے بلیک میل ہونے کے وہ خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کرکے نئے انتخابات کو ترجیح دیں گے۔

اس ملاقات کے بارے میں جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ ملاقات پُرسکون اور دوستانہ ماحول میں ہوئی اور اراکین صوبائی اسمبلی نے واضح کیا کہ انہیں نہ تو کوئی عہدہ درکار ہے اور نہ ہی ان کا کوئی مطالبہ ہے۔ انہوں نے بدعنوانی اور صوبائی حکومت کی کارکردگی میں بےقاعدگیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے ان سے کہا کہ پی ٹی آئی بدعنوانی کو کسی صورت برداشت نہیں کرسکتی، اور اگر ان کے پاس کوئی ثبوت تھا تو انہیں فوری طور پر ان کے علم میں لانا چاہیٔے تھا۔ ان کی دیگر شکایات پر بھی توجہ دی گئی اور انہیں ضمانت دی گئی کہ ان مسائل کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور انہیں حل کیا جائے گا۔

صوبائی اسمبلی کے ان اراکین نے واضح کیا کہ انہوں نے صرف چیئرمین کو استعفے کی پیشکش کی تھی، اگر وہ غلط ثابت ہوجائیں تو اسے استعمال کرسکتے ہیں۔

عمران خان نے تحمل کے ساتھ ان کی شکایات سنیں اور کہا کہ وہ صوبائی اسمبلی کے اراکین کے ساتھ ماہانہ اجلاس منعقد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزراء کی کارکردگی کا ہر تین ماہ کے بعد تعین کیا جائے گا، اور اگر کسی کی کارکردگی میں کمی پائی گئی تو اس کو تبدیل کردیا جائے گا۔

چیئرمین نے زور دیا کہ پارٹی اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کرنے کے لیے بلیک میل نہیں ہوگی۔

ملاقات کے اختتام پر اراکین اسمبلی نے چیئرمین پر اعتماد اور پی ٹی آئی کے نظریات کے حوالے سے اپنے عہد پر زور دیا۔

چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات:

عمران خان نے سہہ پہر کو قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس ناصر الملک سے بھی ملاقات کی۔

چیف الیکشن کمشنر کے آفس کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قومی اسمبلی کے چار انتخابی حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی بنیاد پر ووٹ کی گنتی کے حوالے سے پی ٹی آئی کے مطالبے اور خیبرپختونخوا میں آنے والے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمشنر کا ردّعمل کافی مثبت رہا۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ تیس اپریل کو بایومیٹرک سسٹم کی بنیاد پر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے صوبائی حکومت تیار ہے۔ ’’میں نے چیف الیکشن کمشنر کو بتایا کہ الیکٹرانک مشینوں کے ذریعے انتخابات کے انعقاد میں وقت کا مسئلہ رکاوٹ بن رہا ہے تو اس پر کام کیا جاسکتا ہے۔لیکن پی ٹی آئی صوبے میں بطور پائلٹ پروجیکٹ اس پر عمل کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

عمران خان نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سندھ اور پنجاب کی حکومتوں کی ہچکچاہٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

تبصرے (0) بند ہیں