شکار پور سے ن لیگ کے رکن کا نوٹیفیکیشن واپس

05 اپريل 2014
ابرایم جتوئی شکار پور کے حلقے این اے 202 سے کامیاب ہوئے تھے جس کا نوٹیفیکیشن گزشتہ سال 25 مئی کو جاری کیا گیا تھا۔
ابرایم جتوئی شکار پور کے حلقے این اے 202 سے کامیاب ہوئے تھے جس کا نوٹیفیکیشن گزشتہ سال 25 مئی کو جاری کیا گیا تھا۔

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ روز جمعہ کو شکار پور سے مسلم لیگ نون کے ڈاکٹر ابراہیم جتوئی کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا اور ان کے حلقے کے اکیس پولنگ اسٹیشنوں میں دوبارہ پولنگ کے شیڈیول کا اعلان اگلے ہفتے متوقع ہے۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ امکان ہے کہ نئی تاریخ کے تحت یہ پولنگ چھ مئی کو ہوگی۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر ابرایم جتوئی شکار پور کے حلقے این اے 202 سے کامیاب ہوئے تھے جس کا نوٹیفیکیشن گزشتہ سال 25 مئی کو جاری کیا گیا تھا۔

سرکاری نتائج کے مطابق انہوں نے 54 ہزار آٹھ سو نوّے ووٹ حاصل کیے تھے، جبکہ ان کے مدِ مقابل پیپلز پارٹی کے آفتاب شعبان میرانی تھے جو 53 ہزار ایک سو پینسٹھ ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

اس حلقے سے آفتاب شعبان میرانی نے 2008ء کے انتخابات میں سینتالیس ہزار تین سو 79 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی تھی، ابراہیم جتوئی جو اس وقت نیشنل پیپلز پارٹی سے وابستہ تھے، 39 ہزار چار سو پانچ ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

گیارہ مئی کے انتخابات کے بعد آفتاب شعبان میرانی نے ابراہیم جتوئی کے خلاف شکارپور کے الیکشن ٹریبیونل میں ایک درخواست دائر کی تھی۔

اس درخواست میں ان کا کہنا تھا کہ ابراہیم جتوئی اکیس پولنگ اسٹیشنوں میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر دھاندلی میں ملوث تھے۔

انہوں نے درخواست میں اس حلقے میں دوبارہ انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

ٹریبیونل نے گزشتہ مہینے 21 پولنگ اسٹیشنوں میں دوبارہ پولنگ کروانے کا حکم دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے کہا کہ تھا کہ وہ اس سلسلے میں انتظامات کرے۔

اس سے قبل ٹریبیونل نے ان میں سے کچھ حلقوں میں ووٹرز کے انگوٹھوں سے تصدیق کرنے کا بھی حکم جاری کیا تھا۔

اس سلسلے میں نیشنل ڈیٹا بیس منیجمنٹ اتھارٹی( نادرا) کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں ابراہیم جتوئی کے بیٹے ہادی بخش جو خیرپور کے رہائشی ہیں، کی جانب سے خواتین کے ایک پولنگ اسٹیشن میں بڑے پیمانے پر ووٹ کاسٹ کرنے کا انکشاف کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں