پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی معاہدہ۔ ایرانی پارلیمنٹ کی منظوری

07 اپريل 2014
منظور کیے گئے بل کا مقصد سرحد پر موجود شدت پسند گروپس سے لڑنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔
منظور کیے گئے بل کا مقصد سرحد پر موجود شدت پسند گروپس سے لڑنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔

تہران: ایرانی پارلیمنٹ نے گزشتہ روز اتوار تہران اور اسلام آباد کے درمیان سیکیورٹی تعاون کو بڑھنے کے لیے ایک بل کو منظور کرلیا۔

ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق اس بل کا مقصد سرحد پر موجود شدت پسند گروپس کا مقابلہ کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔

خیال رہے کہ 2004 سے پاکستان اور ایران کی سرحد پر تعینات سیکیورٹی گارڈز پر شدت پسند گروپس متعدد مرتبہ حملے کرچکے ہیں۔

اسی قسم کا ایک واقعہ گزشتہ مہینے بھی پیش آیا جب ایرانی سرحد سے پانچ سیکیورٹی گارڈز کو اغوا کیا گیا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ سال نومبر میں بھی اسی مقام پر پیش آنے والے ایک واقعے میں چودہ ایرانی سیکیورٹی محافظوں کو ہلاک کردیا گیا تھا اور اس واقعے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ جیشِ العدل نے قبول کی تھی۔

ایرانی پارلیمنٹ اس بل کو 187 ووٹوں کے ساتھ منظور کیا، جبکہ چودہ نے مخالفت کی اور چھ اراکین غیر حاضر رہے۔ یاد رہے کہ اس بل کو اس سے قبل ایرانی کابینہ نے منظور کیا تھا جس کے بعد گزشتہ سال 31 مارچ کو اسے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کردیا گیا تھا۔

یہ بل کام کرنے کے طریقہ کار، اخراجات اور دیگر معاملات پر مشتمل ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور ایران نے شدت پسندی، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے سلسلے میں سخت انتظامات کرنے کے لیے گزشتہ سال فروری میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اسی دوران چار ایرانی گارڈز دو مہینے حراست میں رکھنے کے بعد بازیاب ہوکر اپنے گھر واپس آگئے۔

ایرانی انٹیلی جنس کی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ 'اغوا ہونے والے گارڈز میں سے چار اپنے گھر واپس آگئے ہیں'۔ تاہم اس بیان میں پانچویں گارڈ جمشید دانیفر کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا، جنہیں بھی باقی چار کے ساتھ 6 فروری کو اغوا کیا گیا تھا۔

جیشِ العدل نامی گروپ کا کہنا ہے کہ اغوا کیے گئے پانچ گارڈز میں سے جمشید دانیفر کو مارچ کے آخر میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں