نوشہرو فیروز: ہفتے کی شام کو ایک ستر سالہ مرد اور اس کی تیرہ برس کی دلہن کو گوٹھ زبیر پنہور میں تھاروشاہ پولیس اسٹیشن کی ایک کارروائی کے دوران گرفتار کرلیا گیا۔دلہن کے والد، نکاح رجسٹرار اور گواہان کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا۔

تھاروشاہ کے ایس ایچ او اعجاز علی نے بتایا کہ ایک کم عمر لڑکی کی شادی کی اطلاع ملنے پر انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ اس مقام پر چھاپہ مارا جہاں شادی کی تقریب جاری تھی۔

انہوں نے کہا کہ ستر سالہ دولہا سید محمد علی شاہ، اس کی تیرہ برس کی دلہن سونیا شاہ، نکاح خواں مولوی میرل شاہ، دلہن کے والد سید مہدی شاہ اور گواہان ممتاز شاہ اور خدا بخش شاہ کو گرفتار کیاگیا۔

دلہن کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ وہ ایک لاکھ روپے کے بدلے میں اس شادی پر رضامند ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کو اپنے چھوٹے سے گھر میں ایک کمرے کی تعمیر کے لیے رقم درکار تھی۔

تاہم ستر برس کے بوڑھے شخص نے کہا کہ انہوں نے مہدی شاہ کو پچاس ہزار کی رقم جہیز وغیرہ کا بندوبست کرنے کے لیے دی تھی۔

انہوں نے کہا یہ ان کی تیسری شادی تھی اور ان کی دو بیویاں ان کے ساتھ رہتی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’مہدی شاہ میرا رشتہ دار ہے اور کسی کو بھی میری تیسری شادی پر اعتراض نہیں تھا۔‘‘

بعد میں اس خاندان کے لوگوں اور ضعیف دولہا کے باراتیوں نے پولیس کے چھاپے کے خلاف احتجاج کیا اور اتوار کو تھاروشاہ پولیس اسٹیشن کے باہر گرفتاریاں پیش کیں۔

ان کا مطالبہ تھا کہ تمام گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حراست کے دوران بوڑھے دولہا سید محمد علی شاہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

شہر کے ایس پی نیاز چانڈیو نے اتوار کو ڈان کو بتایا کہ مذکورہ ایس ایچ او کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے دولہا کے طبی معائنے کا حکم دیا ہے، تاکہ اس بات کی تصدیق ہوسکے کہ آیا بوڑھے کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا یا نہیں۔

ایس پی نے کہا کہ گرفتار افراد کو پیر کے روز بھریا سٹی کے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں