بھری دوپہر میں بھی ان کے ایک کمرے کے مکان پر اندھیرے کا گمان ہوتا ہے اور ماحول سوگوار لگتا ہے۔ گھر کے بکھرے ہوئے سامان کے درمیان رکھے پلنگ پر بیٹھے شخص کی خالی آنکھیں دیواروں کو تکتی رہتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ الفاظ بھی یہاں گونگے ہوگئے ہیں۔

یہ ماسٹرعاشق حسین ہیں جنہوں نے پچاس برسوں تک پاکستانی فلم انڈسٹری کو لازوال گانوں کی دھنیں عطا کی ہیں لیکن اب وہ گنگناہٹ سے خالی خاموشی کو پسند کرتے ہیں۔

چند لوگوں کو ہی معلوم ہے کہ عاشق حسین ہی وہ شخص ہیں جنہوں نے غالباً دنیا کی سب سے مقبول ترین دھمال کپموز کی ہے۔ ' لعل میری پت رکھیو بلا، صوفی گائیکی کا وہ شاہکار ہے جو غلطی سے عابدہ پروین سے منسوب ہے۔ اسی گیت نے جنوبی ایشیا کے کئی گلوکاروں کو شہرت کے آسمان پر پہنچادیا۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اردو شاعری میں ' درد کے سفیر' کہلانے والے فقیر منش شاعر ساغر صدیقی نے جب اس دھمال کو تحریر کیا اور وہ اس کی دھن بنانے کیلئے جب اسے عاشق حسین کے پاس لے کر آئے تو عاشق حسین نے منٹوں میں اس شاعری کو موسیقی کا رنگ دے دیا جو آدھی صدی گزر جانے کے باوجود بھی لوگوں کے ذہنوں میں گونج رہا ہے۔

ماضی میں پاکستانی فلم انڈسٹری کے مایہ ناز موسیقار، عاشق حسین اب قدیم لاہور کے بھاٹی گیٹ کے قریب بازارِ حکیماں میں رہتے ہیں۔ کئی ماہ سے ان کے گھر میں بجلی نہیں کیونکہ وہ اپنے وسائل سے اس کا بل بھی ادا نہیں کرسکتے۔ ان کے گھر کا احاطہ کسی تاریک کچی آبادی کا منظر پیش کرتا ہے۔

گھر کی مالی مشکلات سے مجبور ہو کر ان کے بیٹے اور ماہر کے بورڈ پلیئر آصف علی نے گھر کے قریبی پکوڑے فروخت کرنے کا کام شروع کیا۔ آخر کار دل کی بیماری میں مبتلا آصف غربت اور بے بسی سے لڑتے لڑتے چند روز قبل ہارٹ اٹیک کی وجہ سے انتقال کرگئے۔

پاکستانی سلور اسکرین کیلئے عاشق حسین کے کردار کو کسی بھی طرح فراموش نہیں کیا جاسکتا، لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ انہیں اپنے ہم عصر موسیقاروں مثلاً نثار بزمی، رشید عطرے اور روبن گھوش جیسی شہرت نہ مل سکی۔ . لیکن صرف موسیقی کی دنیا نے ہی انہیں فراموش نہیں کیا بلکہ پاکستان کے اس عظیم فنکار پر حکومت اور خود ان کے دوستوں نے بھی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔

عاشق حسین جو اپنی عمر کے سو سال مکمل کرنے والے ہیں وہ ایسے لوگوں سے مدد نہیں لینا چاہتے جو ' فنکاروں کی عزت اور قدر نہیں کرتے۔'

دما دم مست قلندر، ان کی کمپوز کردہ ایسی دھمال ہے جس کی گونج اب بھی دنیا میں ہے اور اسے دنیا کی بہترین آوازوں نے گایا ہے اور اسی سے شہرت حاصل کی۔ ان فنکاروں میں نورجہاں، نصرت فتح علی خان، رونا لیلیٰ، جگجیت سنگھ، عابدہ پروین، اور دیگر شامل ہیں۔

دما دم مست قلندر کی مسحور کردینے والی دھن کے ساتھ ساتھ ماسٹر عاشق حسین نے اپنے فنی سفر میں جبرو، بلوجی، عظمتِ اسلام، شام سویرا، کالے لوگ، جیب کترا اور وارث شاہ جیسی فلموں میں گانوں کو لازوال دھنوں میں پرویا ہے۔

لعل میری پت کے ورژن

نور جہاں

عابدہ پروین

عنایت حسین بھٹی اور مسعود رانا

ریکھا بھردواج

اختر چنل ظاہری اور کومل رضوی: کوک اسٹوڈیو

میکا سنگھ، یویو ہنی سنگھ

تبصرے (0) بند ہیں