واشنگٹن: ایف بی آئی کے لئے مخبری کا کام کرنے والے ایک ہیکر نے غیرملکی حکومتوں کی سینکڑوں سرکاری ویب سائٹس کو نشانہ بنایا جن میں برازیل، ایران، پاکستان، شام، ترکی وغیرہ شامل ہیں۔ اس بات کا انکشاف نیویارک ٹائمز نے کیا ہے۔

اب تک یہ غیر واضح ہے کہ آیا ایف بی آئی نے خود ان حملوں کے احکامات دیئے تھے لیکن عدالت میں داخل کئےجانے والی دستاویز اور انٹرویوز سے خیال جاتا ہے کہ ' سمندر پار انٹیلی جنس کے حصول میں حکومت ملوث ہوسکتی ' ہے۔ اخبار نے بتایا۔

اس تمام عمل کا مرکزی کردار ہیکٹر زاویئر مونسیگر ہے جو ہیکروں کے اہم گروہوں سے تعلق رکھتا ہے اور اس سے قبل ماسٹر کارڈ، پے پال اور دیگر کمرشل اور حکومتی اہداف کو نشانہ بناچکا ہے۔

اس کے بعد مونسیگر کو فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے گرفتار کرلیا تھا اور وہ ادارے کا مخبر ہوگیا تھا۔ اس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنے گروہ کے دیگر اراکین کی نشاندہی میں بھی مدد دی تھی

مونسیگر نے اپنے ایک ساتھی جیرمی ہیمنڈ سے کہا تھا کہ وہ غیر ملکی ویب سائٹس کی ایک طویل فہرست سے معلومات حاصل کرے اور اس کے بعد بینک ریکارڈ اور لاگ ان ہونے کی تفصیلات وغیرہ ایک ایسے سرور پر اپ لوڈ کردے جس کی ' نگرانی' ایف بی آئی کرے گی۔ نیویارک ٹائمز نے کورٹ کے کاغذات دیکھتے ہوئے بتایا۔

ہیکنگ کے جو ٹارگٹ دیئے گئے تھے ان میں 2,000 سے زائد انٹرنیٹ ڈومین تھے جن میں برطانیہ میں پولینڈ کے سفارتخانے کی ویب سائٹ، عراقی وزارتِ بجلی اور دیگر ادارے شامل تھے۔

اس سے قبل یہ دونوں حضرات اسٹریٹفور گلوبل انٹیلی جنس کے سرور سے ڈیٹا چراچکے تھے۔

ہیمنڈ نے جیل میں اعتراف کیا تھا کہ اسٹریٹفور پر حملے کے بعد وہ گویا قابو سے باہر ہوگئے تھے اور بہت سے ٹارگٹس پر حملہ کیا گیا ۔ تاہم گرفتار ہونے کے بعد انہیں دس سال قید کی سزا دی گئی ۔

ہیمنڈ کے مطابق اس نے اور مونسیگر پلیسک نامی سافٹ ویئر کو استعمال کرتے ہوئے کمزور سیکیورٹی والی ویب سائٹس پر حملہ کیا اور وہاں تک رسائی حاصل کی۔

کورٹ نے سزا کے فیصلے میں کہا کہ ہیکرز نے شامی حکومت کی ویب سائٹس پر نقب لگائی اور ڈیٹا چریا جن میں بینک معلومات بھی تھی۔

نیویارک ٹائمز نے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آئی نے ان ہیکروں سے یہ فائدہ لیا کہ وہ اسد حکومت کیخلاف شامی عوام کی مدد کرنا چاہتے تھے اور انہوں نے حکومتِ امریکہ کو شامی حکومتی ویب سائٹ اور معلومات تک رسائی دی ۔ . پھر یوں ہوا کہ جہاں مونسیگر کو رکھا گیا وہ معلومات خفیہ رکھی گئی اور اس کی سماعت میں دیر ہوتی رہی جس سے شبہات سر اٹھاتےہیں کہ وہ اب بھی امریکہ کا آلہ کار اور مخبر ہے۔

امریکی حکومت پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے انٹرنیٹ سیکیورٹی میں موجود خامیوں کو استعمال کرتے ہوئے غیر ملکی اہداف کو نشانہ بنایا۔ فوری طور پر اس خبر پر ایف بی آئی کا مؤقف معلوم نہیں کیا جاسکا۔

تبصرے (0) بند ہیں