سیکیولر ہندوستان میں قوم پرست مودی؟

30 اپريل 2014
توقع کی جارہی ہے کہ مودی کی قیادت میں بی جے پی ایک دہائی کے بعد آئینی طور پر سیکیولر ہندوستان میں اقتدار سنبھالے گی۔ —. فوٹو رائٹرز
توقع کی جارہی ہے کہ مودی کی قیادت میں بی جے پی ایک دہائی کے بعد آئینی طور پر سیکیولر ہندوستان میں اقتدار سنبھالے گی۔ —. فوٹو رائٹرز

احمدآباد: وزیراعظم کے عہدے کے لیے جاری مقابلے کی دوڑ میں سب سے آگے دکھائی دینے والے نریندرا مودی نے کہا ہے کہ ہندوستان کی ’ماں بیٹے کی حکومت‘ کا خاتمہ ہوگیا ہے۔

آج بدھ کے روز ہندوستان کے انتخابات کے ساتویں مرحلے میں ان کو ووٹ ڈالے جارہے ہیں اور انہوں نے اپنی پارٹی کو سب سے اہم قرار دیا ہے۔

اس مرحلے میں رائے دہندگان نو ریاستوں اور یونین ٹیریٹیریز میں پھیلے ہوئے 89 انتخابی حلقوں ووٹ کاسٹ کررہے ہیں، دنیا کے سب سے بڑے انتخابات کا اختتام سولہ مئی کو نتائج کے اعلان کے ساتھ ہوگا۔

مودی جو ایک سخت گیر ہندو قوم پرست ہیں، اپنی آبائی ریاست گجرات کے شہر احمدآباد میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا، ووٹ ڈالنے کے بعد اپنی انگلی پر لگے سیاہی کے نشان کی تصویر اپنے موبائل فون سے لیتے ہوئے ہجوم کو خوش کرنے کے لیے انہوں نے اپنی پارٹی کی علامت کنول کے پھول کو سامنے رکھا۔

مودی جو اس وقت سفید رنگ کے لباس میں ملبوس تھے، ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’انتخابی عمل اور ووٹر کے ذہن کا تجزیہ کرنے کے بعد اب میں کہہ سکتا ہوں کہ اس وقت کوئی بھی ماں بیٹے کی حکومت کو بچا نہیں سکتا۔ اب ایک مضبوط حکومت اقتدار میں آنے والی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا ’’تمام شہریوں کے اس انتخابی میلے میں حصہ لینا چاہیٔے اور جمہوریت کو مزید مضبوط بنانا چاہیٔے۔‘‘

سونیا گاندھی اور ان کے بیٹے کی قیادت میں کانگریس پارٹی کے بارے میں توقع کی جارہی ہے کہ اس کو بڑے پیمانے پر شکست سے دوچار ہونا پڑے گا، اور مودی کی قیادت میں حزبِ اختلاف کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ایک دہائی کے بعد اقتدار میں آئے گی۔

کانگریس کی انتخابی مہم پچھلے دو ہفتوں کے دوران گھسٹتی ہوئی محسوس ہورہی تھی، راہول گاندھی کی بہن پریانکا گاندھی نے ہندوستان کے سب سے زیادہ مشہور سیاسی خاندان کو آگے لانے کی ہر ممکن کوشش کی۔

اس ہفتے پریانکا نے کہا تھا کہ یہ جنگ مودی کے خلاف ہے، بی جے پی ہندو اکثریت کا دل جیتنے کی کوشش کررہی ہے، لیکن آئینی طور پر ہندوستان سیکیولر ہے۔ اور اس مہم میں تیزی کے ساتھ تلخی بڑھتی جارہی ہے۔

جیسا کی دکھائی دے رہا ہے کہ مودی کے قوم پرست بیانات کی وجہ سے ان کی شخصیت کا اثر گہرا ہوتا جارہا ہے ۔

یاد رہے کہ جب وہ گجرات میں 2002ء میں مسلم مخالف فسادات کو روکنے میں ناکام رہے تھے تو اس کے بعد انہوں نے ہندوستان کی خوشحال مغربی ریاست کے وزیراعلٰی کی حیثیت سے انتخابات میں زبرست کامیابی حاصل کی تھی۔

تقریباً چودہ کروڑ افراد ہندوستانی انتخابی عمل کے ساتویں مرحلے میں ووٹ ڈال رہے ہیں، اس میں مودی کی ریاست گجرات بھی شامل ہے، اس کے علاوہ بہار اور اترپردیش کی ریاستوں میں بھی مقابلہ جاری ہے، جہاں سے 80 قانون ساز ہندوستان کی 543 اراکین کی پارلیمنٹ کے لیے منتخب کیے جائیں گے۔

ہندوستان کے متنازعہ کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں سیکورٹی سخت ہے، جہاں علیحدگی پسند رہنماؤں نے پولنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے اور عسکریت پسندوں نے ووٹ ڈالنے والوں کے خلاف تشدد کی دھمکی دی ہے۔

سری نگر کی سڑکوں پر پولیس اور نیم فوجی دستے گشت کرتے دکھائی دے رہے تھے، جہاں زیادہ تر سڑکیں ویران پڑی تھیں، اور اکا دکا ووٹرز ہی دکھائی دے رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں