اونٹوں سے دور رہیں: سعودی حکام

مرس کے وائرس اونٹوں میں پائے جانے کے بعد سعودی شہریوں کو یہ ہدایت کی گئی ہے، جس سے سو سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ —. فوٹو اے یف پی
مرس کے وائرس اونٹوں میں پائے جانے کے بعد سعودی شہریوں کو یہ ہدایت کی گئی ہے، جس سے سو سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ —. فوٹو اے یف پی

ریاض: سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق شواہد سے یہ شبہ اب پایہ ثبوت کو پہنچ چکا ہے کہ اونٹ ہلاکت خیز بیماری مرس کو پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔

دوسری جانب العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے قائم مقام وزیر صحت عادل بن محمد فقیہ نے سعودی شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ اونٹ کے گوشت اور دودھ سے تیار کردہ غذائی مصنوعات سے گریز کریں۔

انہوں نے بتایا کہ طبی ماہرین نے تصدیق کردی ہے عربوں کی روایتی اور پسندیدہ سواری اونٹ عرب دنیا میں پھیلنے والی ہلاکت خیز وبائی بیماری ’مرس‘ کے وائرس کے کیریئر بن سکتے ہیں۔

سعودی وزیر نے یہ بیان عالمی ادارۂ صحت، غیر ملکی طبی ماہرین سے مشاورت کے بعد دیا ہے۔ ماہرین کے ساتھ سعودی حکام کی مشاورت کا عمل دو دن تک جاری رہا ۔

امریکن سوسائٹی برائے مائیکرو بایولوجی کے جرنل ایم بایو میں ایک ریسرچ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک جینیاتی تجزیے کے دوران اونٹ میں مرس کا وائرس پایا گیا، جس کا موازنہ مرس کے ایک مریض سے حاصل کیے گئے وائرس سے کیا گیا تو وہ اس کے بالکل مشابہت رکھتا تھا۔

اونٹوں میں اس وائرس کی پہلی مرتبہ دریافت نہیں ہوئی ہے، بلکہ ماہرین کے اسی گروپ نے ایک تحقیق کے نتائج شایع کیے تھے کہ سعودی عرب کے تقریباً تین چوتھائی اونٹوں میں مرس کا وائرس پایا گیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ سب سے زیادہ کن لوگوں کو خطرہ ہے۔ جو لوگ اونٹوں کی دوڑ، اونٹوں کی افزائش نسل اور اونٹوں کو ذبح کرنے کے کاموں سے منسلک ہیں، وہ اس وقت حقیقی معنوں میں سنگین خطرے کی زد میں ہیں۔

امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے مختلف راستوں سے پھیلنے کا امکان ہے۔ خاص طور پر اونٹ کا گوشت کھانے اور اس کے دودھ کے استعمال سے لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، اور ان دونوں غذائی اشیاء کا استعمال سعودی عرب میں عام ہے۔

خلیج ٹائمز کے مطابق عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پچھلے ہفتے لوگوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اونٹوں کے قریب جانے سے گریز کریں اور ایسے مقامات پر جاتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں جہاں اونٹ موجود ہوں۔اور خصوصاً جراثیم کش عمل سے گزارے بغیر اونٹ کا دودھ استعمال نہ کریں۔

سعودی وزیر صحت کا کہنا تھا سعودی حکومت نے دنیا بھر کے بہترین ماہرین کی خدمات حاصل کی ہیں تاکہ سعودی شہریوں کو’مرس‘ کی وبا سے بچایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جلد ہی شہریوں آگاہی پیدا کرنے کے لیے ایک مہم بھی شروع کی جا رہی ہے، لیکن شہری بیمار اونٹوں کے قریب ہر گز نہ جائیں۔

ایسے لوگ جو اونٹوں کو خوراک دینے یا ان کے علاج معالجے کی ذمہ داریوں سے منسلک ہوں، انہیں چاہیٔے کہ وہ اونٹوں کے قریب جانے سے پہلے ناک کو ڈھانپ لیں اور اپنے ہاتھوں پر دستانے چڑھا لیں۔

واضح رہے مشرق وسطیٰ کے ملکوں کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور مصر میں بھی مرس سے متاثرہ افراد کی نشاندہی ہو چکی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں اب تک مرس متاثرہ افراد کے 345 کیس سامنے آئے ہیں جبکہ ایک سو سے زیادہ تعداد میں لوگوں کی اموات ہو چکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں