اسلام آباد: سیکیورٹی ایجنسیوں نے اُس انٹیلیجنس رپورٹ کی بنیاد پر دریائے سندھ کے کناروں کی نگرانی کا عمل شروع کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کالعدم شدت پسند گروپ اسلحہ، گولہ بارود اور مغوی افراد کو صوبہ خیبر پختونخوا، پنجاب اور سندھ کے درمیان منتقل کرنے کے لیے دریائے سندھ کا استعمال کرسکتے ہیں۔

انٹیلیجنس ایجنسیوں، وزارتِ داخلہ اور کیپٹل پولیس کے حکام نے ڈان کو بتایا کہ کالعدم القاعدہ اور تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے وابستہ شدت پسند موٹر وے اور نیشنل ہائی وے پر تلاشی سے بچنے کے لیے پانی کے راستے کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

انٹیلیجنس حکام کے مطابق دریائے سندھ پر تین ایسے مقامات ہیں جن کا شدت پسند انتخاب کرسکتے ہیں۔ ان میں سکھر بیراج، کوٹری بیراج اور گڈو بیراج شامل ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ سکھر بیراج پر خیبر پختونخوا کی جانب سے آنے والے دریاؤں پر کسی قسم کے سیکیورٹی انتظامات موجود نہیں ہیں۔

یہاں تک کہ ان تین اہم بیراج پر جو سیکیورٹی کے اانتظامات ہیں وہ پانی کے ذخائر کی حفاظت تک محدود ہیں اور یہ اس قابل نہیں ہیں کہ شدت پسندوں کی نقلِ حمل کو روکا جاسکے یا ان پر نظر رکھی جاسکے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر انتظامات نہیں کیے جاتے تو شدت پسندوں کے داخلے سے متعلق یہ اطلاعات ملکی سیکیورٹی کے لیے ایک اہم خطرہ پیدا کرسکتی ہیں۔

حکام کے مطابق پانی کے راستے شدت پسندوں کے داخلے کا انکشاف گزشتہ مہینے ہوا تھا۔

انٹیلیجنس رپورٹ میں الرٹ کیا گیا ہے کہ کالعدم شدت پسند تنظیم القاعدہ اور تحریکِ طالبان پاکستان نے حکام اور خاص طور پر چشمہ اور میاں والی کے مقامات پر پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) پر کام کرنے والے چینی ورکز کو اغوا کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔

انٹیلیجنس رپورٹ میں کہا گیا کہ شدت پسندوں نے صوبہ پنجاب کے اضلاع چکوال اور میاں والی کے داخلی راستوں پر تعینات حکام کو اغوا کرنے کے لیے جاسوسی کا عمل مکمل کرلیا ہے۔

حکام نے انٹیلیجنس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ' چینی ورکروں سمیت اہم حکام کو اغوا کرنے کے بعد شدت پسند میاں والی میں پتنگ بابا کے مزار کے قریب غنڈی کندیاں کنڈل کے راستے کشتیوں کے ذریعے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت کی جانب فرار ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں'۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہی گروپس ان چینی حکام کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں جو تھل کینال کدیان اور تلہ گنگ-میانوالی روڈ کے درمیان سفر کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں