مغوی طالبات کی بازیابی کے لیے امریکی طیاروں کا استعمال

نائجیرین پارلیمنٹ کے سامنے بوکوحرم کی جانب سے اغوا کی گئی طالبات کی بازیابی کے لیے خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ —. فوٹو رائٹرز
نائجیرین پارلیمنٹ کے سامنے بوکوحرم کی جانب سے اغوا کی گئی طالبات کی بازیابی کے لیے خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ —. فوٹو رائٹرز

واشنگٹن: عالمی خبررساں ادارے رائٹرزنے اوباما انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا نے نائیجیریا کی دو سو سے زائد مغوی طالبات کی بازیابی کے لیے نگرانی کرنے والا ایئرکرافٹ نائجیریا روانہ کیا ہے۔

اس کے علاوہ امریکا نے نائجیریا کی حکومت کو سیٹیلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر بھی فراہم کردی ہیں۔

واشنگٹن نے فوجی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور ترقیاتی ماہرین کو نائجیر روانہ کیا ہے تاکہ وہ بوکو حرم کے عسکریت پسندوں کی جانب سے اغوا کی جانے والی لڑکیوں کو بازیاب کرواسکیں۔

یاد رہے کہ بوکو حرم نے نائجیریا شمال مشرق میں آبادی سے دوری پر واقع علاقے چیبوک کے ایک اسکول سے چودہ اپریل کو دو سو سے زائد طالبات کو اغوا کرلیا تھا۔

یہ پیش رفت بوکو حرام کے اغواکاروں کی طرف سے مغوی طالبات کی نئی ویڈیو سامنے لائے جانے کے بعد ممکن ہوئی ہے۔ جبکہ امریکی ماہرین اس ویڈیو سے اس امر کاپتہ چلا رہے ہیں کہ ان مغوی بچیوں کو کس علاقے میں رکھا گیا ہے۔

مذکورہ امریکی اہلکار نے بتایا ’’ہم نے کمرشل سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر نائیجیریا کے ساتھ شئیر کی ہیں اور نگرانی کرنے والی امریکی ٹیم کو ضروری آلات کے ساتھ متحرک کر دیا ہے، اس سلسلے میں نائیجیریا کی اجازت بھی لی گئی ہے۔‘‘

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے پیر کو ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ امریکا انٹیلی جنس، نگرانی اور تفتیش کے سلسلے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کی ٹیم نائجیریا میں موجود ہے اور تلاش کے سلسلے میں نائجیرین حکومت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی شراکت داروں اور اتحادیوں سے قریبی تعاون کررہی ہے۔

دو امریکی اہلکاروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکا تلاش میں مدد کے لیے ڈرون طیاروں کے استعمال پر بھی غور کررہا ہے۔

امریکی حکام نے فی الحال یہ نہیں بتایا کہ نائیجیریا کی فضاوں میں کون سے طیارے بھیجے گئے ہیں اور انہیں کس علاقے سے نائیجیریا بھجوایا گیا ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہماری انٹیلی جنس سے وابستہ لوگ بوکو حرم کی طرف سے جاری کی گئی ویڈیو کی ایک ایک چیز کو ہر پہلو سے دیکھ رہے ہیں، تاکہ مغوی طالبات کو بچانے میں ہر ممکن مدد کی جاسکے۔

ایک سوال کے جواب میں جین ساکی نے کہا فی الحال ہمارے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے کہ ہم اس ویڈیو کو مستند سمجھیں۔

واضح رہے بوکو حرم کے لیڈر ابوبکر شکاؤ نے کہا ہے کہ نائیجیریا بوکو حرم کے کارکنوں کو رہا کر دے تو ان مغوی طالبات کو رہا کر دیا جائے گا۔

نائیجیریا کی حکومت نے یہ تجویز مسترد کر دی ہے۔ اس بارے میں جین ساکی نے کہا کہ امریکی پالیسی بھی یہی رہی ہے کہ اغوا کاروں کے مجرمانہ کارروائیوں کا بشمول تاوان کی ادائیگی کے اُنہیں فائدہ نہ پہنچنے دیا جائے ۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے تیس امریکی ماہرین پر مشتمل ٹیم پچھلے ہفتے نائیجیریا پہنچی تھی، تاکہ 16 سے 18 سال تک کی مغوی طالبات کی رہائی کے لیے نائیجیرین حکومت کی مدد کی جا سکے۔

وہائٹ ہاؤس کا اس ٹیم کے بارے میں کہنا ہے کہ اس ٹیم میں دفتر خارجہ کے پانچ افسروں کے علاوہ مواصلاتی امور کے دو ماہر، ایک سویلین سکیورٹی ایکسپرٹ اور طبی شعبے ایک سینئر افسر شامل ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع کے دس افسرپہلے ہی نائیجریا میں موجود ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں