پشاور: خیبر پختونخوا کی حکومت نے صوبے میں قائم سرکاری یونیورسٹیوں اور کالجوں میں لڑکیوں کے داخلے کے لیے عمر کی زیادہ سے زیادہ حد کو ختم کردیا ہے۔

اس کے علاوہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ مقامی حکومت کے تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے والے جسمانی معذوری سے دوچار طالبعلموں کو تعلیم اور رہائش اور کھانے پینے کی سہولیات مفت فراہم کی جائیں گی۔

جمعہ کے روز خیبر پختونخوا کے کالجوں میں حیوانیات کے ماہرین کے فورم کے ایک افتتاحی اجلاس کے دوران اعلٰی تعلیم کے وزیر مشتاق احمد غنی نے ڈان کو بتایا ’’موجودہ دور میں صوبے کی لڑکیوں کو اعلٰی تعلیم کے حصول سے روکا نہیں جاسکتا۔‘‘

اس اجلاس میں اعلٰی تعلیم کے شعبے کی سیکریٹری فرح حامد خان، ایڈیشنل سیکریٹری خالد خان، کالج کے ٹیچروں کی ایسوسی ایشن کے صدر نصر اللہ یوسف زئی، پروفیسروں، ڈاکٹروں اور کالجوں کے پرنسپلوں نے شرکت کی۔

وزیر مشتاق غنی نے کہا کہ ’’اگر کوئی لڑکی غربت یا کسی بھی دوسری وجہ سے اعلٰی تعلیم کے حصول میں ناکام رہ گئی ہے تو وہ اب کسی بھی کالج یا یونیورسٹی میں داخلہ ٹیسٹ دینے کے بعد داخلہ لے سکتی ہے۔‘‘

اعلیٰ تعلیم کے محکمے کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ صوبے میں قائم سرکاری یونیورسٹیوں اور کالجوں میں گریجویشن یا اس سے اوپر کی کلاسوں میں داخلہ لینے والے لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے عمر کی حد الگ الگ تھی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ معذور طالبعلموں کو تعلیم اور قیام و طعام کی سہولیات مفت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلے کے وقت ان کی عمر کی حد میں دس سال تک کی چھوٹ دی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ معذور طالبعلموں کے لیے کالجوں اور یونیورسٹیوں کی عمارتوں میں ریمپس، خصوصی ریسٹ رومز اور دیگر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔

مشتاق غنی نے کہا کہ وزیرِ اعلٰی کے تعلیم کے لیے مختص فنڈ سے پچاس کروڑ روپے اور اعلٰی تعلیم کے لیے مختص فنڈ سے تیس کروڑ روپے پی ایچ ڈی کے لیے دو غیرملکی اسکالرشپ کے لیے اور چودہ سو چھپن اسکالرشپس برائے چار سالہ بی ایس پروگرام کے لیے رکھے گئے ہیں، اور یہ اسکالرشپس طالبعلموں کو میرٹ کی بنیاد پر فراہم کی جائیں گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Mubashir Ali May 17, 2014 10:24pm
larko k liy b age pabndi khtm kro