لاہور: سیاسی تجزیہ کار اور سائنسدان ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کہتے ہیں کہ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات مزید خراب نہیں ہوں گے۔ تاہم نریندرا مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی آنے والی حکومت پاکستان سے یہ ضرور کہے گی کہ ممبئی دہشت گردی کے معاملے پر اُس کو مطمئن کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مودی کی حکومت پاکستانی حکومت پر سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کا درجہ یا ہندوستان کے لیے مارکیٹ تک رسائی کا غیر امتیازی درجہ حاصل کرنے کے لیے دباؤ ڈالے گی۔

ڈاکٹر حسن رضوی ’’افغان و ہندوستان الیکشن: الیکشن کے بعد کا منظرنامہ‘‘ کے زیرِ عنوان ساؤتھ ایشیا فری میڈیا ایسوسی ایشن (سیفما) کے زیراہتمام منعقدہ ایک مباحثے میں خطاب کررہے تھے۔

اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اس وقت کوئی مذاکرات جاری نہیں ہیں، ڈاکٹر رضوی نے خیال ظاہر کیا کہ ہندوستان اس وقت تک مذاکرات کو بحال نہیں کرے گا، سوائے ان مسائل کے۔

انہوں نے کہا کہ مودی نے ترقی کے نعرے پر انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے، لیکن اس ترقیاتی ماڈل کو ہندوستان بھر پر لاگو کرنا ان کی حکومت کے لیے ایک چیلنج ہوگا، جس میں کافی تنوع پایا جاتا ہے۔

ڈاکٹر رضوی نے کہا کہ ہندوستان میں لوگ سیکیولر اور غیر سیکیولر کی دو انتہاؤں پر کھڑے ہیں۔

مودی کو امریکا نے ویزا دینے سے انکار کردیا تھا، اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی کو اپنی بین الاقوامی پالیسی اس انداز میں تشکیل دینی ہوگی کہ بین الاقوامی سطح پر ان کے خلاف جذبات میں کمی آسکے۔

تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے کہا کہ مودی نے ہندوستان میں جاری قیادت کے بحران کو دور کیا ہے، انہوں نے منموہن سنگھ کی کابینہ کے اراکین کی جانب سے کی جانے والی بدعنوانیوں کے خلاف سماجی تحریک کو منظم کیا اور کانگریس کو ترقی کے نعرے پر شکست سے دوچار کیا۔

افغانستان میں انتخابات کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے ڈاکٹر رضوی نے کہا کہ عبداللہ عبداللہ اقتدار میں آجائیں گے، اور ضروری ہے کہ ان کی توجہ اس بات پر مرکوز ہونی چاہیٔے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ہی دہشت گردی کے خلاف اقدامات کریں۔

انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان حکومت کو اکتوبر تک شمالی وزیرستان پر اپنا کنٹرول مضبوط کرلینا چاہیٔے۔

معروف صحافی عارف نظامی نے کہا کہ ’’مودی واجپائی نہیں ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کے رہنماؤں نے پاکستان کے خلاف سخت بیانات دیے تھے، اور یہاں تک کہ منموہن سنگھ کو پاکستان کا ایجنٹ بھی کہا تھا۔

انہوں نے زور دیا کہ اب وزیراعظم نواز شریف کو خطے میں اُبھرتی ہوئی نئی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کرنا چاہیٔے۔

عارف نظامی نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی صورتحال یہ ہے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات تقریباً معطل ہوگئے ہیں، اور ملک میں سیاسی اختلافات مزید گہرے ہوتے جارہے ہیں۔

اس مباحثے سے وکیل اور کالم نگار سروپ اعجاز اور صحافی آغا اقرار ہارون نے بھی خطاب کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں