اسلام آباد میں دو دھماکے، ایک شخص ہلاک

اپ ڈیٹ 24 مئ 2014
سیکورٹی فورسز کے اہلکار اس تباہ شدہ کار کا معائنہ کررہے ہیں، جس میں دھماکا خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔ —. فوٹو اے ایف پی
سیکورٹی فورسز کے اہلکار اس تباہ شدہ کار کا معائنہ کررہے ہیں، جس میں دھماکا خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔ —. فوٹو اے ایف پی
سیکورٹی فورسز نے متاثرہ مقام کو محاصرے میں لیا ہوا ہے۔ —. فوٹو اے ایف پی
سیکورٹی فورسز نے متاثرہ مقام کو محاصرے میں لیا ہوا ہے۔ —. فوٹو اے ایف پی
انوسٹی گیشن اداروں کے اہلکار سپر مارکیٹ میں بم دھماکے کے مقام سے شواہد اکھٹا کررہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی
انوسٹی گیشن اداروں کے اہلکار سپر مارکیٹ میں بم دھماکے کے مقام سے شواہد اکھٹا کررہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد:آج جمعہ اور ہفتے کی درمیانی رات کو رات دو سے ساڑھے تین بجے کے دوران پاکستان کا وفاقی دارالحکومت دو بم دھماکوں سے لرز اُٹھا۔

ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پہلا دھماکا سپرمارکیٹ کی پارکنگ میں اور دوسرا سیکٹر جی نائن میں گاڑی میں ہوا۔

دھماکوں کے بعد شہر میں سیکیورٹی الرٹ کر دی گئی ہے اور سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوعہ کو کوگھیرے میں لےلیا۔

دھماکے سے دو افراد زخمی ہوا، جنہیں پولیس نے اسپتال پہنچا دیا۔ جہاں ایک شخص زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گیا۔

مرنے والے کی شناخت اعظم خان کے نام سے ہوئی ہے، یہ شخص متاثرہ سپر مارکیٹ میں چوکیدار تھا۔

آئی جی آفتاب چیمہ کے مطابق سپرمارکیٹ دھماکا ٹائم ڈیوائس یا خودکش تھا۔

ایک گھنٹے کے دورانیے میں ہونے والے دو دھماکوں نے لوگوں میں شدید خوف وہراس پھیلا دیا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکا بم نصب کرنے کے دوران قبل از وقت ہوا۔

اسلام آباد میں ایک گھنٹے کے دوران دو دھماکوں نے شہریوں کو خوف ہراس میں مبتلا کر دیا۔

دوسرا دھماکہ سیکٹر جی نائن میں کراچی کمپنی کے قریب شوروم کے باہر کھڑی گاڑی میں ہوا۔ تاہم اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

دھماکا خیز مواد گاڑی کے نیچے نصب کیا گیا تھا۔ دھماکے کے بعد شوروم کےمالک کوگرفتارکرلیا گیا۔ پولیس کےمطابق یہ گاڑی دو روز قبل ہی فروخت کے لیے شوروم لائی گئی تھی۔

پولیس کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ کوہسار اورتھانہ مارگلہ میں مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

مقدمات قتل، اقدام قتل، دہشت گردی اور دھماکا خیز مواد کی دفعات کے تحت درج کیے گئے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں دھماکوں میں تین کلو گرام سے زائد دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا، اور سپرمارکیٹ اور کراچی کمپنی میں ہونے والے دھماکوں کی نوعیت ایک جیسی تھی۔

مزید یہ کہ سپر مارکیٹ کے دھماکے میں بال بیرنگ اور لوہے کے ٹکڑے بھی استعمال کیے گئے تھے۔

دھماکوں کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے، بتایا جارہا ہے کہ متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔

ایک سینئر پولیس آفیسر چوہدری حافظ حسین نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ سپرمارکیٹ کے دھماکے میں کوئی خودکش بمبار ملؤث تھا یا نہیں۔ زخمی ہونے والے دونوں ہی واچ مین تھے۔‘‘

ایک اور سینئر پولیس افسر نے اے ایف پی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اسلام آباد کے ایک دوسرے علاقے میں ڈیڑھ گھنٹے کے بعد ہی ایک اور دھماکا ہوا۔انہوں نے کہا کہ ’’بم ڈسپوزل اسکواڈ اس دھماکے کی نوعیت کا تعین کرنے کے لیے جانچ پڑتال کررہے ہیں۔‘‘

یاد رہے کہ اس سے پہلے اپریل کے دوران اسلام آباد کی فروٹ اور سبزی منڈی پر ہوئے بم دھماکے سے بائیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

رائٹرز کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں یہ دھماکے اس وقت ہوئے ہیں، جبکہ پاکستانی فوج کے جیٹ طیارے مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کا سلسلہ جاری تھا۔

شمالی وزیرستان کے ایک چھوٹے سے حصے میں زمینی فوج بھی منتقل کی گئی ہے، افغانستان کی سرحد سے منسلک یہ علاقہ طالبان کا اہم گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں