کراچی آپریشن کے دائرہ کار میں توسیع دی جائے گی: وزیرِ داخلہ

29 مئ 2014
وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان سے سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل رضوان اختر نے ملاقات کی۔ —. فوٹو آن لائن
وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان سے سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل رضوان اختر نے ملاقات کی۔ —. فوٹو آن لائن

اسلام آباد: وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بدھ کو یہ واضح اشارہ دیا کہ حکومت کراچی میں بھتّہ خوروں، ٹارگٹ کلرز اور منظم جرائم کے خلاف آپریشن میں پیش قدمی کے لیے تیار ہے۔

کراچی آپریشن درست سمت میں آگے بڑھ رہا تھا، یہ کہتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس کارروائی کی سطح میں اضافہ کیا جائے اور اس کے دائرہ کار کو توسیع دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے چند مہینوں کے دوران اس آپریشن نے جو رفتار حاصل کی ہے، اس کو کم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یہ بیان سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل رضوان اختر سے ایک ملاقات کے دوران سامنے آیا۔ اس ملاقات میں کراچی میں قانون کے نفاذ کے لیے جاری کارروائی پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ’’اس آپریشن کو کراچی میں امن سے محبت کرنے والے تمام لوگوں کی حمایت حاصل ہے، اور ہم لازمی طور پر ان کی توقعات پر پورا اتریں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ رینجرز اور پولیس کے درمیان رابطوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور صوبائی حکومت کراچی میں دیرپا امن کے قیام کے لیے ہر ممکن مدد کرے گی۔ مزید یہ کہ وفاقی حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت میں اضافے کے لیے ضروری وسائل فراہم کرے گی۔

واضح رہے کہ اس آپریشن کے دائرہ کار میں وسعت دینے کا فیصلہ سندھ حکومت کی جانب سے انسپکٹر جنرل شاہد حیات کی برطرفی کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس فیصلے سے وفاقی حکومت میں کئی ایک کے لیے ناگواری کا باعث بنا تھا۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے حال ہی میں حکومتِ سندھ سے کہا تھا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’تمام سماجی طبقوں کی رائے یہی تھی کہ پچھلے گیارہ مہینوں سے زیادہ کے عرصے میں شاہد حیات نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور کراچی میں جاری آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے انہیں اس عہدے پر برقرار رکھنا چاہیٔے تھا۔‘‘

وزیرداخلہ کے بیان پر ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے واضح کیا کہ کراچی میں جاری آپریشن غلط سمت جارہا ہے اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا کہ جو اپنی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں مالی مدد کے لیے شہر میں بینک ڈکیتیوں اور اغوا برائے تاوان میں ملؤث ہیں۔

ایم کیو ایم کے رہنما طاہر مشہدی نے ڈان کو بتایا کہ ’’بھتّہ خوری بلا روک ٹوک جاری ہے، لیکن کراچی میں ایسے علاقے جہاں طالبان کا کنٹرول ہے، وہاں کوئی بھی ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کم از کم پینتالیس کارکن اب تک لاپتہ ہیں، اور انتیس دورانِ حراست ہلاک ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں