ہندوستان کی 29ویں ریاست تیلنگانہ کا قیام
حیدرآباد: ہندوستان میں چھ دہائیوں سے جاری مہم کے بعد بالآخر ریاست آندھرا پردیش کو تقسیم کرتے ہوئے نئی ریاست تیلنگانہ قائم کردی گئی ہے۔
ہندوستان کی 29ویں ریاست کے قیام گزشتہ 14 سال سے مسلسل کوششیں کرنے والے کلوا کنتلا چندرا شیکھر راؤ کو حیدرآباد میں منعقدہ ایک تقریب میں نئی ریاست کا وزیراعلیٰ مقرر کیا گیا ہے۔
ریاست کے قیام کے ساتھ ہی لوگوں نے رات سے ہی خوشیاں منانی شروع کردی تھیں اور جگہ جگہ آتش بازی کے مظاہرے کیے گئے۔
وزیر اعلیٰ کے بیٹے کلوا کنتلا تراکا راما راؤ نے سی این این آئی بی این سے گفتگو کوتے ہوئے کہا کہ ان سے لوگوں کو بہت زیادہ توقعات ہیں اس لیے انہیں بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت تیلنگانہ راشتر سمیتھی کے کاندھوں پر عوام کی بہت سی توقعات کا بوجھ ہے۔
ہندوستانی نومنتخب وزیر اعظم نریندرا مودی نے راؤ کو مبارکباد دیتے ہوئے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں تیلنگانہ حکومت اور عوام کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
مودی نے کہا کہ ہندوستان کی نئی ریاست کا قیام عمل میں آچکا ہے اور وہ تیلنگانا کو 29ویں ریاست کی حیثیت سے خوش آمدید کہتے ہیں۔
ان کا مزید کہا کہ تیلناگاناانے والے سالوں میں ہندوستان کی ترقی کے سفر میں مزید تقویت کا باعث بنے گی۔
آندھرا پردیش کے دس اضلاع پر مشتمل تیلنگانہ کی آبادی ساڑھے تین کروڑ سے زائد ہے۔
اگلے دس سال تک حیدرآباد ٓندھرا پردیش اور تیلنگانہ دونوں کا دارالحکومت رہے گا تاہم اس دوران تیلنگانہ کو اپنا دارالحکومت تلاش کرنا ہو گا۔
ء1950 کی دہائی میں حکومتوں کی جانب سے یہاں کے عوام کو نظر انداز اور انہیں حقوق نہ دیے جانے پر نئی ریاست کے قیام کی تحریک شروع کی گئی تھی۔
راؤ نے پیر کو پہلے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے جب کہ ریاست کی گیارہ رکنی کابینہ میں راؤ کے بیٹے اور بھتیجا بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں کانگریس کے حکمران اتحاد نے آندھراپردیش میں نئی ریاست کے قیام کی منظوری دی تھی جس پر بڑے پیمانے پر حکومت کو مخالفت کا سانا کرنا پڑا تھا۔
رواں سال فروری میں ایوان بالا میں ریاست کے قیام کا بل پیش کیا گیا تھا لیکن اس پر بھی بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی ہوئی تھی اور ارکان ایک دوسرے سے دست و گریباں تک ہوئے تھے تاہم ایوان بالا نے ریاست تیلنگانہ کے قیام کا بل منظور کیا تھا جس پر احتجاجاً وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش کرن کمار ریڈی عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
ناقدین کے مطابق کانگریس حکومت نے یہ فیصلہ شمالی علاقوں خصوصاً موجودہ تیلناگانا سے عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے کیا تھا لیکن ان کی یہ کوشش کی ناکام رہی جہاں انہیں الیکشن میں اس علاقے سے 42 میں سے صرف دو سیٹیں ہی مل سکیں۔
تبصرے (1) بند ہیں