امریکا، عراق میں ٹارگیٹڈ فوجی کارروائی کے لیے تیار ہے، اوباما

20 جون 2014
امریکی صدر براک اوباما وائٹ ہاؤس میں عراق پر بیان دے رہے ہیں، اے ایف پی فوٹو۔۔۔
امریکی صدر براک اوباما وائٹ ہاؤس میں عراق پر بیان دے رہے ہیں، اے ایف پی فوٹو۔۔۔

واشنگٹن: امریکی صدر براک اوباما نے جمعرات کو کہا ہے کہ وہ تین سو فوجی مشیروں کو عراق بھیجنے کے لیے تیار ہیں اور اگر ضروری ہوا تو بنیاد پرست جنگجوؤں کے خلاف ٹارگیٹڈ کارروائی کی جائے گی۔

اوباما نے کہا کہ واشنگٹن عراقی فورسز کی مدد کے لیئے ایڈوائزر تعینات کرنے کے لیے تیار ہے اور ملک میں نگرانی اور انٹیلی جنس صلاحیتوں میں بہتری آئی ہے۔

صدر نے تجویز پیش کی کہ امریکی ٹیمیں بغداد اور شمالی عراقی شہرموصل کے قریب مشترکہ آپریشن مراکز قائم کر سکتے ہیں، جہاں بنیاد پرست باغیوں نے گزشتہ ہفتے قبضہ کر لیا تھا۔

قومی سلامتی کی ٹیم کے سینئر ارکان سے ملاقات کے بعد اوباما نے وائٹ ہاؤس میں کہا کہ 'زمینی صورتحال کے تعین کے بعد ہم ٹارگیٹڈ فوجی کارروائی کا فیصلہ کریں گے'۔

اوباما کا کہنا تھا کہ عراق میں مداخلت امریکا کے مفاد میں ہے کیونکہ اگر اسلامک اسٹیٹ آف عراق کے جنگجوؤں کو نہ روکا گیا تو وہ مغرب کے لیئے خطرہ بن سکتے ہیں۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ امریکی فوجی براہ راست لڑائی میں حصہ نہیں لیں گے۔

اوباما نے بنیاد پرست جنگجوؤں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے عراقی فورسز کی مدد کرنے کا وعدہ کیا۔

اوباما نے کہا کہ 'ہم عراقی فورسز کی مدد کے لیے تین سو فوجی مشیروں کو بھیجنے کے لیے تیار ہیں'۔

صدر نے کہا کہ غیر فرقہ وارانہ قیادت ہی عراق کو موجودہ صورتحال سے نکال سکتی ہے۔

اوباما نے کہا کہ وزیر خارجہ جان کیری اس ہفتے یورپ اور مشرق وسطی کا دورہ کریں گے جہاں وہ عراق کے بحران پر آئندہ کے لائحہ عمل پر امریکی اتحادیوں کے ساتھ مشورہ کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں