مہاجرین کا عالمی دن

شائع June 20, 2014

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج مہاجرین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جس کا مقصد تارکینِ وطن کی تکالیف اور مشکلات سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔

اس دن کے حوالے سے حقوقِ انسانی سمیت دیگر سماجی تنظیموں کے زیرِ اہتمام سیمینارز، واکس اور مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

اسلام آباد میں یو این ایچ سی آر کے تعاون سے سپیشل میڈیکل کیمپ بھی لگایا گیا ہے جہاں ان افراد کا طبی معائنہ کیا جا رہا ہے۔ تصاویر: اے ایف پی

اس دن کے منانے کا مقصد مہاجرین یا پناہ گزین جو جنگ، نسلی تعصب، مذہبی کشیدگی، سیاسی تناﺅ اور امتیازی سلوک کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسری جگہ نقل مکانی کرجاتے ہیں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کو درپیش مسائل کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔
اس دن کے منانے کا مقصد مہاجرین یا پناہ گزین جو جنگ، نسلی تعصب، مذہبی کشیدگی، سیاسی تناﺅ اور امتیازی سلوک کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسری جگہ نقل مکانی کرجاتے ہیں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کو درپیش مسائل کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔
یہ دن اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال 20 جون کو منایا جاتا ہے جس کی ابتدا سن 2000 میں ہوئی۔
یہ دن اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال 20 جون کو منایا جاتا ہے جس کی ابتدا سن 2000 میں ہوئی۔
پاکستان اپنی تخلیق کے پہلے دن سے آج تک مہاجرین کی پناہ گاہ بنا ہوا ہے، 1947 میں لاکھوں مسلمان ہجرت کر کے پاکستان منتقل ہوئے۔
پاکستان اپنی تخلیق کے پہلے دن سے آج تک مہاجرین کی پناہ گاہ بنا ہوا ہے، 1947 میں لاکھوں مسلمان ہجرت کر کے پاکستان منتقل ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ جہاں ایک طرف دنیا میں اسی فیصد مہاجرین کا بوجھ ترقی پذیر اور غریب ممالک برداشت کر رہے ہیں تو دوسری جانب کئی ترقی یافتہ ممالک مہاجرین کے بارے میں ذمہ داریاں پوری کرنے سے پہلو تہی کر رہے ہیں اور وہاں مہاجرین کے مخالف جذبات کو فروغ مل رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ جہاں ایک طرف دنیا میں اسی فیصد مہاجرین کا بوجھ ترقی پذیر اور غریب ممالک برداشت کر رہے ہیں تو دوسری جانب کئی ترقی یافتہ ممالک مہاجرین کے بارے میں ذمہ داریاں پوری کرنے سے پہلو تہی کر رہے ہیں اور وہاں مہاجرین کے مخالف جذبات کو فروغ مل رہا ہے۔
افغانستان پر سوویت یونین کے حملے اور بعد میں ہونے والی خانہ جنگی اور امریکی حملے کے بعد سے اب تک لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان آئے۔
افغانستان پر سوویت یونین کے حملے اور بعد میں ہونے والی خانہ جنگی اور امریکی حملے کے بعد سے اب تک لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان آئے۔
جبکہ بیشتر پاکستانی بھی پاکستان میں مہاجرین کی سی زندگی گزار رہے ہیں۔
جبکہ بیشتر پاکستانی بھی پاکستان میں مہاجرین کی سی زندگی گزار رہے ہیں۔
حالیہ برسوں میں جنوبی وزیرستان اور سوات میں پاک فوج کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے سبب لاکھوں افراد نے ملک کے مختلف شہروں کی طرف ہجرت کی۔
حالیہ برسوں میں جنوبی وزیرستان اور سوات میں پاک فوج کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے سبب لاکھوں افراد نے ملک کے مختلف شہروں کی طرف ہجرت کی۔
پاکستان میں بڑی تعداد افغان پناہ گزینوں کی ہے جن کی تعداد 30 لاکھ سے بھی زیادہ ہے، جو دنیا کے کسی بھی دیگر خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
پاکستان میں بڑی تعداد افغان پناہ گزینوں کی ہے جن کی تعداد 30 لاکھ سے بھی زیادہ ہے، جو دنیا کے کسی بھی دیگر خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
اس دن کی مناسبت سے دنیا بھر کی تمام حکومتوں اور عوام کو یہ پیغام دینا ہے کہ تارکینِ وطن بھی اپنا وطن رکھتے ہیں اور ان سے ایسا برتاﺅ کیا جانا چاہیے کہ انھیں بے وطن ہونے کا احساس نہ ہو۔
اس دن کی مناسبت سے دنیا بھر کی تمام حکومتوں اور عوام کو یہ پیغام دینا ہے کہ تارکینِ وطن بھی اپنا وطن رکھتے ہیں اور ان سے ایسا برتاﺅ کیا جانا چاہیے کہ انھیں بے وطن ہونے کا احساس نہ ہو۔