امریکا کا عراق کی حمایت کا وعدہ
بغداد: امریکی وزیر خارجہ جان کیری مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدہ صورتحال کے حل کے لیے عراق پہنچ گئے جہاں انہوں نے دارلحکومت بغداد میں وزیر اعظم نوری المالکی سے ملاقات کی۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پیر کو عراق کے لیے امریکا کی سرگرم حمایت کا وعدہ کیا ہے، تاہم انہوں نے کہا ہے کہ تقسیم ملک کی بقا صرف اس صورت میں ممکن ہے جب عراقی قیادت دوسروں کو ساتھ ملانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
کیری نے بغداد میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکا عراق کی سرگرم حمایت کرے گا اگر عراقی رہنما ملک کو متحد رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کریں تو یہ موثر ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ عراقی وزیر اعظم مالکی نے کئی موقعوں پر سنیوں اور کردوں کو اقتدار میں شرکت کے عزم کا اظہار کیا تھا، جس کا واشنگٹن خواہاں ہے۔
مالکی سے ساتھ ملاقات میں عراق اور اردن کی سرحد پر عسکری گروہ آئی ایس آئی ایل کے قبضے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
عسکری گروہ نے عراق اور اردن کے درمیان واقع واحد قانونی گزر گاہ پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ مغربی علاقے مالکی حکومت کے کنٹرول سے نکلتے جا رہے ہیں۔
قبائلی رہنماوں کی جانب سے بھی عسکری تنظیموں سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، عسکری تنظیم آئی ایس آئی ایل نے گزشتہ دنوں شام کو عراق سے ملانے والے دو کراسنگ پوائنٹس پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔
دوسری جانب کرد عسکری گروہ نے شمالی سرحد پر شام سے ملنے والے کراسنگ پوائنٹ پر قبضہ کر لیا ہے یوں 800 کلو میٹر طویل بارڈر پر حکومت اپنا کنٹرول مکمل طور پر کھو چکی ہے۔
امریکا عراق کی حکومت کی آئی ایس آئی ایل اور القاعدہ کے خلاف بالواسطہ مدد کرنا چاہتا ہے تاکہ حکومت دوبارہ شمالی عراق کے اہم شہروں کو عسکری گروہ کے قبضے سے چھڑا کر اپنا کنٹرول بحال کر سکے۔
جان کیری کی بغداد میں عراق کے وزیر اعظم نوری المالکی اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات ایک گھنٹہ 40منٹ جاری رہی، ملاقات کے بعد اپنی کار میں بیٹھتے ہوئے انہوں نے بس ایک جملہ کہا کہ "ملاقات اچھی رہی"۔
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے عراق میں امریکی مداخلت کی سخت مخالفت کی ہے۔
ایک بیان میں آیت اللہ خامنائی کا کہنا تھا کہ ایران، عراق میں امریکا یا کسی اور بیرونی مداخلت کی شدید مخالفت کرے گا اور امید ظاہر کی کہ عراقی حکومت ، قوم اور مذہبی ادارے اندروانی انتشار پر قابو پا لیں گے۔