بقایا آئی ڈی پیز کی رجسٹریشن جلد شروع ہوگی

01 جولائ 2014
شمالی وزیرستان سے نقل مکانی پر مجبور ہونے والے قبائلی افراد بنوں میں غذائی اشیا تقسیم کے مرکز پر طویل قطار میں اپنی باری کے منتظر ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی
شمالی وزیرستان سے نقل مکانی پر مجبور ہونے والے قبائلی افراد بنوں میں غذائی اشیا تقسیم کے مرکز پر طویل قطار میں اپنی باری کے منتظر ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی

پشاور: فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنت اتھارٹی (ایف ڈی ایم اے) خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں شمالی وزیرستان سے نقلِ مکانی پر مجبور ہونے والے افراد کی رجسٹریشن کا کام شروع کرے گی، جن کی اب تک رجسٹریشن نہیں کی گئی ہے۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ غیر رجسٹرڈ بے گھر خاندانوں کی رجسٹریشن کا کام اگلے دو دنوں میں شروع ہوجائے گا۔

ایف ڈی ایم اے بنوں، پشاور اور خیبر پختونخوا کے دیگر علاقوں میں اس مقصد کے لیے رجسٹریشن کے مراکز قائم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارہ جون کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب کے آغاز سے قبل بڑی تعداد میں خاندان خیبر پختونخوا آئے تھے، جنہیں رجسٹرڈ نہیں کیا گیا تھا۔

ان خاندانوں نے صوبے کے مختلف علاقوں میں اپنے رشتہ دار خاندانوں یا کرائے کے گھروں میں پناہ لی تھی۔

مذکورہ اہلکار نے بتایا ’’تقریباً تیس ہزار افراد کو اگلے مرحلے میں رجسٹرڈ کیا جائے گا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ایف ڈی ایم اے نئے آئی ڈی پیز کی فہرست نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو تصدیق کے لیے فراہم کرے گی۔

ایف ڈی ایم اے کے اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ وزیرستان سے شہریوں کا انخلاء زمینی کارروائیوں کی وجہ سے روک دیا گیا تھا، جو باضابطہ طور پیر کے روز شروع ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کے آغاز سے پہلے لگ بھگ باسٹھ ہزار افراد شمالی وزیرستان سے نکل گئے تھے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنت اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ سینتس ہزار سات سو ستاون گھرانے جو چار لاکھ چھیاسٹھ ہزار دو سو ستاسی افراد پر مشتمل ہیں کو بنوں کے سرحدی علاقے میں سیدگئی کے مراکز پر رجسٹرد کرلیا گیا تھا۔

ضلع بنوں میں بھی ایک امدادی کیمپ قائم کیا گیا ہے، جو پی ڈی ایم اے کے تحت کام کرے گا اور امدادی سرگرمیوں میں ضلعی انتظامیہ کی مدد کرے گا۔

اہلکار نے کہا کہ ’’اس وقت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں غذائی اشیاء کی تقسیم کے پانچ مراکز کام کررہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے پی ڈی ایم اے کو چونتیس کروڑ نوّے لاکھ روپے بنوں شہر میں کیمپوں کے قیام کے لیے جاری کیے تھے، تاہم جاری فوجی آپریشن کے تناظر میں وفاقی حکومت نے فاٹا کے اندر کیمپوں کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔

ایک کیمپ بکاخیل کے علاقے میں قائم کیا گیا تھا، جس کا انتظام فوج اور ایف ڈی ایم اے نے مشترکہ طور پر سنبھالا ہے۔

یہ رجحان کو دیکھتے ہوئے کہ بے گھر افراد کیمپوں میں نہیں جارہے ہیں، صوبائی حکومت نے فیصلے میں تبدیلی کرتے ہوئے اس رقم کو پندرہ ہزار بے گھر خاندانوں میں تین ہزار فی مہینہ کے حساب سے چھ ماہ تک فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ رقم بے گھر ہونے والے ہر خاندان کو پی ڈی ایم اے اور ایف ڈی ایم اے کی جانب سے نادرا کے ڈیٹا سے تصدیق کی بنیاد پر شفاف طریقہ کار کے ذریعے منتقل کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں