سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹنے کا معمہ حل نہ ہوسکا

08 جولائ 2014
مبارک ولیج۔ —. فائل فوٹو بلال بروہی
مبارک ولیج۔ —. فائل فوٹو بلال بروہی

کراچی: مبارک ولیج کے قریب کئی ماہی گیروں کو لے کر آنے والی ایک کشتی کے الٹنے کی ابتدائی اطلاعات کے بعد ایک دن بعد پیر کے روز اس معاملے کے راز سے پردہ نہیں ہٹ سکا ہے۔

پیر کے روز پاکستان فشر فورم کے ایک ترجمان نے بتایا ’’کل ہمیں اس علاقے کے کچھ لائف گارڈ کی جانب سے فائبر گلاس کی ایک کشتی کے مبارک ولیج کے قریب الٹنے کی اطلاع دی گئی تھی، لیکن ہم اس بات کی تصدیق کے قابل نہیں ہوسکے ہیں کہ وہ کشتی کہاں ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ویسے بھی اگست تک ماہی گیری پر پابندی عائد ہے، تو ماہی گیروں کی ایک کشتی سمندر میں دور تک کیا کرنے جائے گی، کہ اس کو حادثہ پیش آجائے؟ اور یوں بھی سمندر کے اس حصے میں لہریں اس قدر بلند ہیں کہ راستے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ ماہی گیری پر پابندی ہے، لیکن جب رمضان اور عید سرپر ہو تو یہ پابندی خاصی سخت ہوجاتی ہے۔ لہٰذا یہ ہوسکتا ہے کہ کچھ پریشان حال ماہی گیر مچھلی پکڑنے کے لیے سمندر میں گئے ہوں تاکہ اپنے اہلِ خانہ کے لیے کچھ رقم کماسکیں۔ لیکن وہ کون تھے؟

انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ فائبر گلاس کی کشتی مکمل طور پر نہیں ڈوبتی۔ اس میں زندہ بچ جانے والوں کو ہونا چاہیٔے تھا، لیکن ایک اطلاع میں یہ دی گئی تھی کہ کشتی خالی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ابراہیم حیدری اور ریڑھی گوٹھ میں معلوم کیا تھا اور پوچھ گچھ بھی کی تھی کہ اگر کوئی ماہی گیری کی کشتی سمندر میں یہاں سے گئی ہو۔اس لیے کہ ان دنوں میں ہر طرف بلند لہروں کی وجہ سے پہنچنے کے لیے یہی راستہ ہے۔ لیکن نہ تو کوئی اس بارے میں جانتا تھا، اور نہ کوئی لاپتہ ہوا تھا۔ اس کے علاوہ کراچی ہاربر یا منوڑا سے ایسی کوئی کشتی سمندر میں گئی تھی۔

اسی دوران کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن ایمرجنسی ریسکیو سینٹر کے سربراہ اور اس علاقے میں تعینات کیے جانے والے کے ایم سی کے تمام لائف گارڈ کے انچارج محمد معراج خان نے بتایا کہ انہیں لوگوں کی طرف سے ایسی اطلاعات موصول ہوئی تھیں، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے فائبرگلاس کی ایک کشتی ساحل سے دو سے ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر اتوار کی صبح دیکھی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آج کیپ مونز کے قریب ایک نشان دیکھا گیا ہے۔ ہم نے میری ٹائم سیکیورٹی اور نیوی کوبتایا ہے، وہ بھی اس کو دیکھ رہے ہیں، لیکن اب تک اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا، کہ اس میں کسی کی ہلاکت ہوئی ہے یا نہیں، ہم ابھی اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور انتظار کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں