آٹھ لاکھ سے زائد بے گھر افراد کا اندراج

09 جولائ 2014
شمالی وزیرستان سے نقل مکانی پر مجبور ہونے والے افراد خوراک کی تقسیم کے مرکز پر قطار میں کھڑے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی
شمالی وزیرستان سے نقل مکانی پر مجبور ہونے والے افراد خوراک کی تقسیم کے مرکز پر قطار میں کھڑے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی

پشاور/بنوں: کل بروز منگل شمالی وزیرستان سے نقل مکانی پر مجبور ہونے والے رجسٹرڈ افراد کی تعداد آٹھ لاکھ سے تجاوز کرگئی، جبکہ فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایف ڈی ایم اے) کی جانب سے پشاور اور بنوں میں رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔

حکام کے مطابق اب تک رجسٹرڈ کیے جانے والے افراد کی تعداد آٹھ لاکھ تینتس ہزار دو سو چوہتّر افراد ہے، ان میں سے بچوں کی تعداد تین لاکھ اکسٹھ ہزار چار سو انسٹھ اور خواتین کی دو لاکھ اڑتالیس ہزار چھ سو تینتیس ہے۔ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ عمل چودہ جولائی تک جاری رہے گا۔

بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں یہ خطرناک اضافہ حکام کے لیے فکرمندی کا باعث بن رہا ہے۔ متعلقہ حکام نے اندازہ لگایا تھا کہ آپریشن ضربِ عضب کے نتیجے میں تقریباً چھ لاکھ افراد بے گھر ہوسکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد شمالی وزیرستان کے کئی حصوں میں پھنسی ہوئی ہے۔

ایف ڈی ایم اے نے بے گھر افراد کے اعدادوشمار نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو تصدیق کے لیے بھیج دیا ہے۔ چھیاسٹھ ہزار سات سو چھبیس بے گھر خاندانوں میں سے پچیس ہزار خاندانوں کی تصدیق ہوگئی ہے اور وہ نقد اور خوراک کی صورت میں امداد حاصل کرنے کے اہل ہیں۔

مذکورہ اہلکار نے کہا کہ تصدیق کے بعد ان خاندانوں کی تعداد میں کمی آسکتی ہے، اس لیے کہ بہت سے ایسے کیسے بھی سامنے آئے تھے کہ ایک گھرانے کو کئی گھرانوں میں تقسیم کردیا گیا تھا، تاکہ اضافی مالی فوائد حاصل ہوسکیں۔

نادرا نے حال ہی میں اڑتیس ہزار بے گھر خاندانوں کی جانچ پڑتال کی تھی، جن میں سے پچیس ہزار کی تصدیق ہوئی، اور تیرہ ہزار کیسز کو دو مرتبہ اندراج ہونے کی وجہ سے مسترد کردیا تھا۔

اسی دوران ریاستوں اور سرحدی علاقوں کے وزیر ریٹائیرڈ لیفٹننٹ جنرل عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ رجسٹریشن کے عمل کو مناسب منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، تاکہ دوہرے اندراج اور امداد کی تقسیم میں ایک ہی گھرانے کو دو مرتبہ امداد نہ چلی جائے اور حقدار محروم رہ جائیں۔

بنوں میں امداد کی تقسیم کے مرکز کا منگل کے روز دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان کی آبادی 1998ء میں چار لاکھ تھی، جو اب دوگنی ہوکر آٹھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

**

بمباری:

**

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان کے علاقے دیگان میں منگل کے روز پاک فوج کے لڑاکا طیاروں نے مشتبہ ٹھکانوں پر بمباری کی، جس سے 13 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ لیکن ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں