کراچی: نیگلیریا نے پانچ افراد کی جان لے لی

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2014
پانی میں پایا جانے والا  دماغ خور امیبا، نیگلیریا کا باعث بنتا ہے—۔فائل فوٹو اے ایف پی
پانی میں پایا جانے والا دماغ خور امیبا، نیگلیریا کا باعث بنتا ہے—۔فائل فوٹو اے ایف پی

کراچی : کراچی میں جان لیوا وائرس نگلیریا نے خطرناک صورت اختیار کرلی ہے اور اس وائرس میں مبتلا پانچ افراد کی ہلاکت نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں گزشتہ تین ماہ کے دوران اب تک پانچ افراد اس وائرس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

گلبرگ کے رہائشی عرفان ایک نجی اسپتال میں اس وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوگئے۔

اسپتال انتظامیہ نے عرفان کی نیگلیریا کے باعث ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق دماغ خور وائرس کی وجہ سے ہلاک ہونے والے ایک شخص شکیل احمد کا تعلق حیدرآباد کے علاقے سے دامنِ کوہسار سے تھا۔

شکیل احمد کو رواں ماہ علاج کے لیے کراچی منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ گزشتہ ہفتے انتقال کر گئے تھے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق نیگلیریا کی وجہ سے وفات پانے والے افراد میں سے چار کا تعلق کراچی سے ہے ، جن میں سے دو افراد گلستان جوہر کے رہائشی تھے ۔

اس سے قبل کورنگی کے رہائشی چھبیس سالہ عدنان اورانتالیس سالہ مظفر بھی اس خطرناک بیماری کے باعث موت کا شکارہوچکے ہیں۔

نیگلیریا وائرس کی وجہ سے پہلی ہلاکت 27 مئی کو ہوئی تھی۔

کراچی کے ایگزیکٹو ڈسڑکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر ظفر اعجاز نے ڈان کو بتایا کہ 'ہلاک ہونے والے پانچوں افراد اس مرض میں سوئمنگ کرنے کی وجہ سے مبتلا نہیں ہوئے'۔

ماہرین کے مطابق کراچی کوسپلائی کیے جانے پانی میں کلورین کی مقدار خطرناک حد تک کم ہوچکی ہے جو شہریوں کو نیگلیریا میں مبتلا کرنے کا باعث ہے ۔

صوبائی محمکہ صحت کے ایک افسر کے مطابق 'نیگلیریا کا باعث بننے والے دماغ خور امیبا کا خاتمہ پانی میں کلورین کی سطح کو برقرار رکھ کر کیا جا سکتا ہے'۔

ڈان نیوز کے مطابق ان اموات کے باوجود بھی واٹر بورڈ عملے کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور نہ ہی پانی میں مقرر کردہ کلورین کی سطح برقرار رکھنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جارہے ہیں۔

یاد رہے کہ نگلیریا سے پہلی ہلاکت کے بعد ہی محمکہ صحت نے کراچی میں قائم سوئمنگ پولزپر چارماہ کی پابندی عائد کی تھی۔

ڈاکٹروں کے مطابق نگلیریا کی بیماری سے بچاؤ کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ بغیر کلورین ملے پانی میں نہانے اور تیراکی سے گریز کیا جائے۔

کراچی میں اس جان لیوا وائرس نے پہلی مرتبہ دو برس قبل سر اٹھایا تھا، جس کے نتیجے میں دس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں