مسلمان اور جمہوریت

15 جولائ 2014
مسلمان اپنے آپ کو انتہائی مظلوم 'قوم' تصور کرتے ہیں، دنیا کی ذہین ترین قوم بھی سمجھتے ہیں اور پوری دنیا پر حکمرانی کا خواب بھی دیکھتے ہیں -- السٹریشن -- خدا بخش ابڑو
مسلمان اپنے آپ کو انتہائی مظلوم 'قوم' تصور کرتے ہیں، دنیا کی ذہین ترین قوم بھی سمجھتے ہیں اور پوری دنیا پر حکمرانی کا خواب بھی دیکھتے ہیں -- السٹریشن -- خدا بخش ابڑو
اسلام کو سیاسی مذہب بنادیا گیا ہے جس کے پیروکار پوری دنیا پر اقتدار سے کم کسی بات پر راضی نہیں۔
اسلام کو سیاسی مذہب بنادیا گیا ہے جس کے پیروکار پوری دنیا پر اقتدار سے کم کسی بات پر راضی نہیں۔

ماہ رمضان کا دوسرا عشرہ جاری ہے، میڈیا اور مساجد میں گاہے بگاہے دنیا میں مسلمانوں کی حالت زار کے متعلق دکھ اور افسوس کے اظہار کے ساتھ ساتھ ان کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے دعائیں بھی مانگی جارہی ہیں۔

عمومی طور پر مسلمانوں پر ہونے والے مظالم اور ان کی حالت زار کا ذمہ دار مغربی قوتوں کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ مسلمان اپنے آپ کو انتہائی مظلوم 'قوم' تصور کرتے ہیں، دنیا کی ذہین ترین قوم بھی سمجھتے ہیں اور پوری دنیا پر حکمرانی کا خواب بھی دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مغربی ممالک ہر لمحہ ان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ مغرب کی سائنس و ٹیکنالوجی سمیت تمام سماجی سہولیات سے فائدہ بھی اٹھاتے ہیں اور انہیں نفرت کی نگاہ سے بھی دیکھتے ہیں۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟

مسلم دنیا میں کسی بھی مسلم دانشور کی طرف سے اس سوچ یا رویے کا سنجیدگی سے کوئی تجزیہ یا غور وفکر نہیں کیا گیا اور اگر کوئی کرتا بھی ہے تو اسے مسلمان ہی نہیں سمجھا جاتا اور اس کے تجزیے کو بھی سازش گردانا جاتا ہے۔

اس کے برعکس غیر مسلم خاص کر مغربی ممالک برق رفتاری سے ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے نوجوان وہاں جانے کے لیے ہر جائز و ناجائز طریقہ اختیار کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ پاکستان میں جاری طالبان کے خلاف آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں اسے ایک بار پھر انسانی بحران کا سامنا ہے، لہذا ترقی یافتہ ممالک کو آگے بڑھ کر ان کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔

ایک اندازے کے مطابق آئی ڈی پیز کی تعداد سات سے آٹھ لاکھ کے درمیان ہے۔ سخت گرمی اور ماہ رمضان میں بے گھر ہونے والوں میں سب سے زیادہ متاثر طبقہ بچوں اور خواتین کا ہوتا ہے۔

چھ سال پہلے یہی کچھ سوات کے لوگوں کے ساتھ ہو چکا ہے۔ حکمران طبقہ مذہب کے نام پر پاکستانی عوام کے ساتھ بھیانک کھیل کھیل رہا ہے۔ پہلے ہم دہشت گردوں کی مذہبی جوش و خروش سے پرورش کرتے ہیں، انہیں ہیرو بناتے ہیں اور پھر اتنے ہی زور و شور سے انہیں ختم کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔

ان مہم جوئیوں کے نتیجے میں پاکستان کی پچاس فیصد آبادی غربت کی سطح سے نیچے زندگی گذارنے پر مجبور ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں شاید ہی کوئی ایسا دور ہو جس میں عوام نے سکھ کا سانس لیا ہو۔ پاکستانی ریاست کی مہم جوئیوں کا خمیازہ نہ صرف پاکستان کے عوام بلکہ خطے کے تمام لوگ بھگت رہے ہیں۔

عراق اور شام میں بھی صورتحال المناک ہے۔ صرف شام میں اقتدار کی جنگ میں ایک لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں مگر اسلامی دنیا میں کوئی شور و غوغا نہیں ہوا۔ عراق میں بھی مسلمان اقتدار کے لیے ایک دوسرے کا خون پانی کی طرح بہا رہے ہیں مگر الزام مغربی قوتوں کو دیتے ہیں۔

مغربی ممالک نے کئی سو سال کی خانہ جنگی کے بعد آپس میں مل جل کر رہنا سیکھ لیا ہے۔ انہوں نے سیاست اور مذہب کو علیحدہ علیحدہ کر لیا ہے اور آج ان کا شمار دنیا کی ترقی یافتہ اقوام میں ہوتا ہے۔ اگر کسی قوم نے کوئی سبق نہیں سیکھا تو وہ مسلمان 'قوم' ہے۔

آج صورتحال یہ ہے کہ شام، عراق، فلسطین، مصر، افغانستان اور پاکستان میں مسلمان ہی مسلمان کے ہاتھوں نہ صرف قتل و غارت کا شکار ہیں بلکہ ذلیل و خوار ہیں۔ آج دنیا میں مسلمان اپنے ہی ملکوں میں پناہ گزین بن چکے ہیں کیونکہ مسلمانوں کا ہر گروہ اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور اپنے ہر عمل کا جواز اسلامی تاریخ اور روایات سے فراہم کرتا ہے۔ ہر گروہ صرف اور صرف اپنے آپ کو 'حق' پر سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔

مغربی دنیا نے تو جمہوریت کے ذریعے پرامن انتقال اقتدار کا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے مگر مسلمان اس کو اپنانے پر تیار نہیں کیونکہ ان کے عقائد جمہوریت کو اپنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ اسلامی معاشرے میں کسی غیر مسلم کو مسلمان کے برابر درجہ نہیں دیا جا سکتا۔ اسلام کو سیاسی مذہب بنادیا گیا ہے جس کے پیروکار پوری دنیا پر اقتدار سے کم کسی بات پر راضی نہیں۔ جمہوریت کے مقابلے میں خلافت قائم کرنا چاہتے ہیں جس کے خد و خال انہیں خود بھی معلوم نہیں۔

مسلمان مغربی ممالک میں انسانی حقوق کی بنیاد پر تمام حقوق حاصل کرتے ہیں مگر کسی دوسرے مذہب یا عقیدے کے مالک کو وہی حقوق دینے کو تیار نہیں اور انہیں اپنے تابع بنانے کی کوشش کرتے ہیں اگر تابع نہ بنے تو پھر اسے مارنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ ان ممالک میں مسلمان سیکولرازم کا فائدہ اٹھاتے ہیں مگر خود سیکولرازم کو برا بھلا بھی کہتے ہیں۔

مسلمان ممالک میں آج بھی ڈکٹیٹر شپ قائم ہے۔ مسلمان حکمران جمہوریت کو اقتدار حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور جب اقتدار میں آجاتے ہیں تو پھر ڈکٹیٹر شپ قائم کر لیتے ہیں۔ اخوان المسلمون نے مصر میں یہی کچھ کیا۔ غالباً ترکی کے وزیر اعظم نے ایک بار کہا تھا کہ 'جمہوریت ایک ایسی ٹرین ہے کہ جب آپ کا مطلوبہ اسٹیشن آجائے تو آپ اس سے اتر جائیں۔'

تبصرے (8) بند ہیں

IHSAN Jul 15, 2014 12:51pm
I really appreciated from the bottom of my heart for the truth you just wrote above. We the Muslims are killing each other but doesn't consider it our fault but conspiracy of western countries. Our parents and ancestors had the same thinking what we have nowadays. They couldn't do anything in their lives and we will not do anything either if we don't change ourselves. Hope God will stop us misusing the name of our great religion ISLAM.
آشیان علی Jul 15, 2014 01:04pm
پاکستان میں رمضان کی صحیح تصویر کشی یہ ہے کہ مضاربہ سکینڈل جیسے کرتوتوتوں کے حامل ملا کا کاروبار عروج پر ہے . مٹر سے بنے بیسن خراب باسی، سبزیوں اور گھٹیا تیل سے بنے پکوڑے رش لے رہے ہیں . سبزی فروٹ لے کر گھر جاو آدھا خراب نکلتا ہے . گوشت میں پانی کی ملاوٹ دو گنا کر دی گئی ہے . مدرسہ کے مولوی کو بچوں کے لیے بکرا زبحہ کر کے دو تو بھی 1 گھنٹے بعد قصائی کی دوکان پر لٹکایا ہوا نظر آتا ہے . ٹریفک کا نظام پہلے سے زیادہ درہم برہم ہے. اور ہر چیز کی فرخت کے لیے مذہب کا حوالہ لگا دیا گیا ہے .
syed adnan ali Jul 15, 2014 05:10pm
nice analysis
Fazal Wahid Jul 15, 2014 08:22pm
i do agree with writer. But Aamir Layaqat was with GEO no one pointed him. why now?
Kashif Naseer Jul 16, 2014 01:39am
مغربی اقوام کی تعریف اگر اعتدال کے ساته ہو سمجه آتی ہے لیکن اس میں گلو سمجه سے بالاتر ہے. یورپی تاریخ جنگ وجدال سے بهری پڑی ہے اور ان جنگوں کے جہاں مذہبی اسباب ہے وہیں عصبی مادی اور سیکولر اسباب بهی ہیں. پہلی اور دوسری جنگ عظیم یورپی نشاط ثانیہ کے بعد برپا ہوئی اور ان دونوں جنگوں کے خالص سیکولر اسباب تهے. دوسری جنگ عظیم کے بعد نیٹو اور امریکہ کی تاریخ کونسی صاف ستهری ہے. اسرائیل کی پشت پناہی، جنگ ویت نام، سرد جنگ، یوگوسلاویہ کی جنگ، افغانستان پر حملہ، عراق پر حملہ جسکے نتیجے میں براراست دو لاکه لوگ قتل کئے گئے اور بلواسطہ نتیجہ یہ نکلا کہ ادهر وسطی ایشیا اور پاکستان غیر مستحکم ہوا تو ادهر مشرق وسطی میں شام عراق اور لبنان بے سکونی کا شکار ہوا. اور مسلم ملکوں کی جمہوریت کو نقصان کس کے ا شارے پر پہنچایا جاتا ہے؟ مصر ، فلسطین اور الجزائر میں جمہوریت کسے ناپسند ہے؟ ہٹلر، مسولینی، اسٹالن، ان تینوں میں کونسا کردار آپکو مذہبی لگتا ہے؟
Noor Jul 16, 2014 02:59am
Janab Shoaib sahib app bhe shayad asal dekh nahe sakte jo maghrib mein hi sarey achaiyan nazar aarahi hain. Jesay app ko to pata hi nahin kay muslims kay darmiyan nafratoon kay beej kes nay boy, Larao or hukomat karo kin zalimon kay nara tha, ya pher app shayad bohat hi masoom hein keh app bilukul he nadan baany ke koshesh kar rahin hen. Ajj dunya mein muslims ko apaa mein larwanay mein jo maghrabi mehrbaniyan hein kiya woh kisi say dhaki chupi hein. Alqaida, Taliban, ISIS kes kay esharon par nam nehad jahad kar rahay hein nazae nahen ata. App ko nahen maloom ye muslim country dictator kon banwata hay. Muslims ke nadany yeh hay kay app jesay sahafi bjay asal baat batany kay maghrib ke sirf achay batay hein jub keh asla chehra chuptay hein.
آفتاب چانڈیو Jul 16, 2014 01:36pm
مسلمانوں کا المیہ اپنی جگہ لیکن یہاں لکھاری خود مسلمان کو ایک "قوم" تسلیم کر چکے ہیں، جب ہمارے ہاں لبرل، سیکیولر،اعتدال پسند دانشور، ہی اتنی بڑی تاریخی، سماجی غلطی کا مترادف رہیتے ہیں، تو پھر دنیا بھر کے مسلمان کا کیا قصور ہے؟ سو لکھاری سے گذارش ہے کہ مسلمان ایک قوم نہیں ہے جس کو آپ نے اس مضمون میں پانچ بار دہرایا ہے۔
عبدالرؤف Jul 16, 2014 06:04pm
اس قدر بد صورت سچ اس قدر دلیری سے لکھ ڈالنا بڑی بہادری کا کام ہے۔ جیتے رہوشعیب بھائی