جنگ بندی ناکام، حماس کیخلاف بھرپور فوجی کارروائی کا اعلان

شائع July 15, 2014
وائٹ ہاؤس میں ایک افطار  ڈنر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی مصری تجویز کو سراہا ہے—۔فوٹو اے پی
وائٹ ہاؤس میں ایک افطار ڈنر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی مصری تجویز کو سراہا ہے—۔فوٹو اے پی

یروشلم/غزہ: حماس کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش مسترد کیے جانے اور اسرائیل پر مبینہ حملوں کے بعد صہیونی افواج نے ایک بار پھر غزہ میں راکٹ حملوں کا آغاز کردیا ہے۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتین یاہو نے حماس کے خلاف بھرپور فوجی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ہمارے لیے بھرپور جوابی کارروائی کے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا، حماس نے لڑائی جاری رکھنے کا راستہ اپنایا اور اب انہیں اس فیصلے کی قیمت چکانی پڑے گی۔

بینجمن نیتین یاہو نے کہا کہ یہ معاملہ سفارتی بنیادوں پر زیادہ بہتر طریقے سے حل کیا جا سکتا تھا اور ہم نے آج مصر کی جانب سے آج جنگ بندی کی پیشکش منظور کر کے ایسا کرنے کی کوشش بھی کی لیکن حماس نے ہمارے بھرپور انداز میں جارحانہ حملے کرنے کے سوا کوئی راستہ نہ چھوڑا۔

اس سے قبل اسرائیلی کابینہ نے مصر کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کو تسلیم کرلیا تھا لیکن حماس نے مصری تجویز مسترد کردی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی کابینہ نے منگل کو ایک اجلاس میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان غزہ کی پٹی پر جاری جنگ کے خاتمے کے حوالے سے دی گئی مصر کی تجویز کو قبول کرلیا تھا۔

تاہم حماس کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے لیے سرکاری یا غیر سرکاری طور پر ہم سے رابطہ نہیں کیا گیا اور مصری تجویز پر عمل کرنا اسرائیل کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہوگا۔

حماس کی القاسم بریگیڈز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ہم اسرائیل پر حملے جاری رکھیں گے'۔

دوسری جانب حماس کی جانب سے سیز فائر اور راکٹ حملے روکنے کے انکار کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر منگل کو فضائی حملوں کا دوبارہ آغاز کردیا ہے۔

ایک ہفتے سے جاری اس تنازع کے باعث 18 لاکھ آبادی کے حامل علاقے سے لوگوں کی بڑی تعداد نے نقل مکانی کی۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ سیز فائر کے قیام عمل میں آنے کے بعد سے حماس کی جانب سے 76 راکٹ فائر کیے گئے، اسرائیل کے میزائل ڈیفنس سسٹم نے نو راکٹوں کو ناکارہ بنا دیا جبکہ دیگر سے کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

جنگ بندی کے چھ گھنٹے گزرنے کے باوجود حماس کی جانب سے اس کا احترام نہ کرنے اور مسلسل حملوں کے باعث اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کر دیے۔

فوج کے مطابق انہوں نے حماس کے کم از کم 20 چھپے ہوئے راکٹ لانچرز اور اسلحہ خانوں کو نشانہ بنایا۔

خان یونس میں صہیونی فوج کے فضائی حملے میں ایک فلسطینی شہری ہلاک ہو گیا جس سے غزہ کی پٹی پر آٹھ روز سے جاری حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 188 ہو گئی ہے جن میں 31 بچوں سمیت 150 شہری شامل ہیں۔

ہستپال ذرائع نے ان اعدادوشمار کی تصدیق کی ہے۔

اسرائیل میں دفاعی نظام آئرن ڈوم کے باعث کسی قسم کی ہلاکت نہیں ہوئی تاہم راکٹ حملوں کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد نے محفوظ مقامات میں پناہ لینی شروع کردی ہے۔

اس معاملے کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب مبینہ طور پر حماس کے راکٹ حملےکے نتیجے میں تین اسرائیلی نوجوان ہلاک ہو گئے تھے۔

اس کے بعد اسرائیلی فوج نے انتقامی طور پر ایک فلسطینی نوجوان کو زندہ جلا دیاگیا تھا، جس کے باعث وہاں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا۔

اس دوران صہیونی ریاست کی جانب سے متعدد فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا تاہم کچھ دن بعد باقاعدہ کارروائی شروع کردی گئی تھی۔

تبصرے (4) بند ہیں

Ali Salman Jul 15, 2014 12:10pm
امریکہ اور اسرائل دونوں ایک ہے اندر سے ۔ یہ کیا جنگ بندی کی پالسی بنائے گا۔ یہ اگر کوئی پالسی بناتا بہی ہے تو اپنے مفاد کے لئے ھو گا یہ پالسی فلستینوں کے لیے نہے ھو سکتی۔
راضیہ سید Jul 15, 2014 12:25pm
اسرائیل اپنے جنگی جنون کی تکمیل کے لئے اتنا آگے نکل گیا کہ اس سے نہ تو فلسطینی عوام کی بے بسی نظر آئی نہ ہی انکی لاشیں اور نہ اپنی بربریت ، مصر نے جنگ بندی کی پیشکش کی ، اسرائیلی کابینہ نے مان لیا اور حماس نے انکار کر دیا ، بظاہر یہ چھوٹی سی بات لگتی ہے لیکن ایک سو چھیاسی فلسطینوں کی شہادت ، ایک ہزار فلسطینون کے زخمی ہونے کے بعد مصر کو خیال آیا ،امریکا جو سب کا ان داتا بنا رہتا ہے نے فلسطینیوں کے قتل عام پر کسی قسم کی کوئی مذمت نہیں کی ، اسرائیل تو اب اس لئے جنگ بندی پر آمادہ ہو رہاہے کہ اس نے اپنے تین یہودیوں کے قتل کے بدلے بے شمار فلسطینوں کو دربدر کر دیا ، بچوں اور نوجوانون کو گولہ باردود سے بھون ڈالا ، اسرائیلی وزیر اعظم نے تو یہ کہا تھا کہ تمام تر ہلاکتوں کی ذمہ دار حماس ہے اور ہم جنگ بندی کی کوئی پیشکش قبول نہیں کریں گے ، ا ب کیا اسرائیل کے پاس گولہ بارود کم ہو گئے ہیں یا لڑائی کر کر کے تھک چکے ہیں یا انھیں یہ یقین ہو گیا ہے کہ وہ ان مظلولموں کو انکی ہمت کو ختم نہیں کر سکتے ، اور جذبہ حریت کو نہیں کچل سکتے ۔ کاش کہ کوئی تو اس وقت فلسطینیوں کے ساتھ ہوتا اور اللہ کے بعد وہ اسکو اپنا ناصر سمجھتے ۔۔۔۔۔۔۔۔
Umar Jul 16, 2014 06:01am
اس واقعہ میں واضع طور پر تمام تر قصور حماس اور فلسطینیوں کا ہے۔ حماس نے تین اسرائیلی مار کر اس کام کا آغاز کیا تھا کچھ روز قبل اور اب اسرائیل کی جنگ بندی کی پیشکش بھی حماس نے مسترد کر دی ہے۔ اب بھی اگر کوئی فلسطین کی حمائیت کرے تو وہ کم ضرف اور جاہل ہی ہو گا
Read All Comments

کارٹون

کارٹون : 24 جون 2025
کارٹون : 23 جون 2025