آئی ڈی پیز کی وجہ سے مقامی آبادی دباؤ کا شکار

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2014
بنوں کے امدادی کیمپ میں غذائی اشیاء کے حصول کے لیے بے گھر افراد کے بچے قطار میں کھڑے ہیں۔ —. فوٹو ظاہر شاہ شیرازی
بنوں کے امدادی کیمپ میں غذائی اشیاء کے حصول کے لیے بے گھر افراد کے بچے قطار میں کھڑے ہیں۔ —. فوٹو ظاہر شاہ شیرازی
بنوں کے امدادی مرکز پر شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے افراد غذائی اشیاء وصول کرکے جارہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی
بنوں کے امدادی مرکز پر شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے افراد غذائی اشیاء وصول کرکے جارہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام یو این ڈی پی نے خبردار کیا ہے کہ میزبان کمیونٹی کے ساتھ قیام کو ترجیح دینے سے سماجی، معاشی اور سیاسی اثرات مرتب ہوں گے۔ اگر ان کا قیام طویل ہوجاتا ہے تو مقامی لوگوں میں ان کے لیے نفرت پیدا ہونے کے خطرے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

ضلع بنوں کی کل آبادی کا تخمینہ نو لاکھ پینسٹھ ہزار لگایا گیا ہے، اور بنوں کے سرحدی علاقے کی آبادی صرف ستائیس ہزار ہے۔ بے گھر افراد کی اس علاقے میں بڑی تعداد میں آمد کے ڈیموگرافک نتائج سامنے آئیں گے۔

رجسٹریشن کے مرکز سے بے گھر افراد کے آگے بڑھنے کے بعد ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھنا مشکل کام ہے اور ضلع بنوں اور خیبر پختونخوا کے دیگر حصوں میں ان کے مقام کا حقیقی تعین اور پھیلاؤکا علم نہیں ہے۔

اسی بات نے حکومت کے امدادی کاموں کے انتظام اور اس کے مؤثر پلان میں مشکلات پیدا کردی ہیں۔

اگرچہ اکثریت ملحقہ علاقوں میں مقیم ہے، تاہم ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ بے گھر خاندانوں کی کافی بڑی تعداد خیبر پختونخوا کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ پنجاب اور کراچی میں منتقل ہوگئی ہے۔

بے گھر ہونے والے افراد کی میزبانی کرنے والی آبادی کو ان علاقوں میں صحت کی سہولیات، پانی کی فراہمی، صفائی ستھرائی اور اسکولوں کے حوالے سے شدید دباؤ پڑا ہے۔ بے گھر افراد کی آمد کی وجہ سے ان عوامی خدمات کی اضافی طلب پیدا ہوگئی ہے۔

بنوں کے سرحدی علاقے میں قائم کیمپ میں مقیم بے گھر ہونے والے صرف چند درجن خاندان کا ہی اندراج ہوا ہے، زیادہ تر نے اسکولوں، کالجوں اور ہسپتالوں کی عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے یا اپنے رشتہ داروں کے پاس مقیم ہیں۔

جو لوگ استطاعت رکھتے ہیں، وہ کرائے کے گھروں میں مقیم ہیں، یہی وجہ ہے کہ کرائے کے گھروں کی مانگ اور ان کے کرایوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اس کے علاوہ یو این ڈی پی کا کہنا ہے کہ وہ 3.75 ملین ڈالرز ان اتھارٹی کی مدد کے لیے خرچ کرے گا، جو شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے باعث نقلِ مکانی پر مجبور ہونے والے افراد کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں۔

اقومِ متحدہ کا یہ ادارہ روزگار کے مواقع میں اضافہ کرنے، ان کی فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے کام کے بدلے میں نقد رقم، بنیادی مہارت کی تربیت اور کاروبار کے لیے امداد جیسے پیداواری کاموں میں شامل کرے گا۔

یو این ڈی پی کے وزیرستان کے لیے جوابی اقدام کے بنیاد ی پلان کا کہنا ہے کہ اس طرح نقل مکانی کرنے والے ان افراد کے آمدنی کے ذرائع کو بہتر اور انہیں مقامی معیشت میں حصہ لینے کے قابل بنایا جائے گا ۔

یہ پلان کی پیر کے روز سامنے آیا، جس کے تحت ایسی برادریوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا جائے گا، جونقل مکانی کرنے والے افراد کی میزبانی کررہی ہیں اور اس بنیادی ڈھانچے کو بے گھر افراد استعمال کررہے ہیں۔

اس طر ح بے گھر افراد اور ان کی میزبان برادریوں کے درمیان سماجی ہم آہنگی کو مضبوط بنایا جائے گا۔

اس ادارے کے مطابق فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور یو این ڈی پی کے اشتراک سے کمیونٹی کی بحالی کا ایک مجموعی پلان وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے میں شروع کردیا گیا ہے۔

یہ عالمی ادارہ ایف ڈی ایم اے اور خیبر پختونخوا کے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو سہولت دینے کے تیار ہے، تاکہ نقل مکانی کرنے والے افراد کے پھیلاؤ کا تعین کیا جاسکے، ان کی ضروریات اور فراہمی میں فرق واضح کرکے ان کی اضافی طلب کو پورا کیا جائے، ضلعی ڈیزاسٹر مینجمنٹ یونٹ کی مدد کے ذریعے امدادی کاموں میں انسانی وسائل کو مربوط کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں