خار: ممکنہ فوجی آپریشن کے پیش نظر باجوڑ ایجنسی کے پانچ سرحدی دیہات سے ہزاروں لوگ نقل مکانی کر گئے۔

باجوڑ ایجنسی کی پولیٹیکل انتظامیہ نے مومند تحصیل کے ان پانچ دیہات کے لوگوں کو نقل مکانی کے لیے منگل کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

مقامی افراد نے ڈان کو بتایا کہ کم از کم پچیس ہزار لوگ ایجنسی کے دوسرے حصوں میں چلے گئے ہیں اور نقل مکانی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

ایک رہائشی عزیز اللہ خان کے مطابق بدھ کو بے گھر افراد کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا۔

انتظامیہ نے مومند کے سرحدی علاقوں سے انخلاء کی تصدیق کی۔ ایک عہدے دار نے منگل کے روزڈان کو بتایا کہ انہیں حتمی تعداد کا تو اندازہ نہیں لیکن کم از کم نوے فیصد آبادی اپنے گھروں سے جا چکی ہے۔

حکام نے ان آئی ڈی پیز کو کوئی سہولت فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ انخلاء کے دوران کسی قسم کی معاونت فراہم کرنے کی ذمہ دار نہیں۔

انتظامیہ میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سیکورٹی فورسز اور انتظامیہ نے مومند کے سرحدی علاقوں میں آپریشن کی حتمی تیاریاں کر لی ہیں۔

باجوڑ کی پولیٹیکل انتظامیہ نے پیر کو نختار، گھاکئی، ملا قلعی، گوہاٹی اور کت کوت کے لوگوں کو منگل کی صبح تک انخلاء کا موقع دیا تھا۔

ادھر، قومی رکن اسمبلی حاجی بسم اللہ خان کی قیادت میں ایک قبائلی جرگے نے آپریشن روکنے کے لیے سیکورٹی حکام کو راضی کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔

ذرائع کے مطابق جرگہ بدھ کو انتظامیہ کے ارکان اور سیکورٹی حکام سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں