رائے ونڈ مقابلہ: پوچھ گچھ کے لیے مکان مالک زیرِ حراست

18 جولائ 2014
دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے پر پولیس کے کمانڈوز کی کارروائی کے دوران کا ایک منظر۔ —. فوٹو اے ایف پی
دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے پر پولیس کے کمانڈوز کی کارروائی کے دوران کا ایک منظر۔ —. فوٹو اے ایف پی

لاہور: رائے ونڈ کی سٹی پولیس نے جمعرات کو دہشت گردی اور انکاؤنٹر سمیت مختلف الزامات کے تحت نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف ایک کیس درج کرلیا، اور اس کی تحقیقات شروع کردی۔

بدھ کی رات گئے پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے رائے ونڈ میں پنڈ آریاں کے قریب ایک گھر پر چھاپہ مارا تھا، اور دس گھنٹوں کے مقابلے کے بعد دو افراد ہلاک ہوئے تھے، جن کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ خطرناک دہشت گرد تھے۔

ان دہشت گردوں نے اس گھر کو دو ماہ کے لیے کرائے پر لیا تھا۔

پولیس نے اس گھر کے مالک میاں منظور اور عبدالستار کو اپنی حراست میں لے لیا ہے۔ عبدالستار کا تعلق کنگرہ کاریال سے ہے، جبکہ عبدالستار ایک سرکاری ہسپتال میں بطور پیرامیڈکس کے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے فردوس کالونی کے اس مکان کو مشتبہ دہشت گردوں کو کرائے پر دینے میں مدد کی تھی۔

مشتبہ افراد سے حاصل کی گئی کرائے داروں کی اسناد کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی، اس کے علاوہ رائے ونڈ کی سٹی پولیس بھی مکان مالکان کو اس بات کی ہدایت کرنے میں ناکام رہی کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے کرائے داروں کی دستاویزات کی تصدیق کروائیں۔

لاہور پولیس کے فارنسک ماہرین نے اس پانچ مرلہ کے گھر سے ضروری شواہد اکھٹا کرنے میں کئی گھنٹے صرف کیے۔

ایک پولیس اہلکار کے مطابق سیکیورٹی حکام نے جدید ہتھیاروں اور دھماکہ خیز مواد سمیت ڈیٹونیٹرز اور دستی بموں کے علاوہ ہلاک ہونے والے ایک دہشت گرد کا موبائل فون بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ کارروائی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے مشتبہ افراد کے بارے میں ابتدائی طور پر مخصوص معلومات کی بنیاد پر کی گئی تھی، لیکن مشتبہ افراد اور ان کے ساتھیوں کی حقیقی شناخت کے بارے میں پولیس تاحال لاعلم تھی۔

پولیس اہلکار نے کہا کہ اس کیس پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ لاگو کیا گیا ہے، چنانچہ اس کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکار شبیر حسین کی میت پوسٹمارٹم کے لیے مُردہ خانے نہیں لائی گئی تھی۔

اس کے علاوہ پولیس کی دو انوسٹی گیشن ٹیمیں کیپیٹل پولیس چیف کی جانب سے اس کیس کی تفتیش کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں