'پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کو کوئی نہیں روک سکتا'

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2014
مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی۔ —. فائل فوٹو
مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی۔ —. فائل فوٹو

لاہور: پاکستان مسلم لیگ ق کے سینئر مرکزی رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں حکومت کی جانب سے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیے جانے کے باوجود پاکستان تحریک انصاف چودہ اگست کو اپنے ’آزادی مارچ‘ پر شیڈول کے مطابق عمل کرے گی۔

وہ اتوار کے روز یہاں شمالی وزیرستان سے نقلِ مکانی پر مجبور ہونے والے افراد کے لیے امدادی سامان روانہ کرنے سے پہلے میڈیا کے نمائندوں سے بات کررہے تھے، انہوں نے دعویٰ کیاکہ پی ٹی آئی ہر قیمت پر مارچ کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت کی جانب سے کی جانے والی کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہوں گی اور جلد ہی ڈاکٹر طاہرالقادری، عمران خان اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو ایک پلیٹ فارم پر ایک ساتھ دیکھا جائے گا۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک قربانی کا بکرا (وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ کے استعفے کا حوالہ) حکمرانوں کو ان سانحے کی ذمہ داری سے چھٹکارا دلانے کے لیے کافی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو جلد ہی مزید قربانیاں پیش کرنی ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ جب وزیرِ اعلٰی شہباز شریف کی مرضی کے بغیر ایک چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ ان کی علم اور ان کی اجازت کے بغیر گولیاں چلائی گئیں۔

پرویز الٰہی نے کہا کہ وزیرِ اعلٰی کے سابق پرنسپل سیکریٹری توقیر شاہ کا ایس ایم ایس ہی کافی تھا، جس میں ان کے مطابق واضح طور پر بیان کیا گیا تھا کہ یہ حکم وزیرِ اعلٰی کی ہدایت پر دیا جارہا ہے۔

مسلم لیگ ق کے رہنما نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ چودہ اگست عوام کے لیے فلاح و بہبود کا پیغام جبکہ حکمرانوں کے لیے بُری خبر لے کر آئے گا۔

انہوں نے کہا ’’مارچ کے شرکاء اسلام آباد سے صرف حکمرانوں کو نکالنے کے بعد واپس آئیں گے۔‘‘

نقل ِ مکانی کرنے والے افراد کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب حکومت نے وزیرستان میں آپریشن کا آغاز مشاورت کے بعد کیا تھا تو پھر بےگھر افراد کے قیام کے لیے پہلے سے انتظامات کیوں نہیں کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ق کی جانب سے جمع کیا گیا سامان بے گھر افراد میں تقسیم کے لیے مسلم لیگ ق فاٹا کے صدر اجمل وزیر کے سپرد کردیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں