شمالی وزیرستان آپریشن درست اقدام ، ایساف کمانڈر

اپ ڈیٹ 06 اگست 2014
امریکی فوج کے وائس چیف آف اسٹاف جنرل جان ایف کیمپ بیل۔ —. فائل فوٹو
امریکی فوج کے وائس چیف آف اسٹاف جنرل جان ایف کیمپ بیل۔ —. فائل فوٹو

واشنگٹن: افغانستان میں موجود امریکا اور نیٹوافواج کے نئے کمانڈر نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کی کارروائی درست سمت میں ایک قدم ہے، اور ضروری ہے کہ اس طرح کے اقدامات جاری رکھیں جائیں۔

امریکی فوج کے وائس چیف آف اسٹاف جنرل جان ایف کیمپ بیل پینٹاگون پر میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کو شکست دینے کے لیے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

جنرل جان ایف کیمپ بیل نے امریکی آرمی نیوز سروس کے مطابق اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کام کرنا چاہیٔے، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ان ملکوں کے عوام اور ان کے طرزِ زندگی کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی سینیٹ نے انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس اور امریکی افواج کے اگلے کمانڈر کے لیے جنرل جان کی تقرری کی تصدیق کی تھی۔ وہ اس ماہ کے آخر میں افغانستان روانہ ہوں گے۔

میڈیا کے ساتھ ان کی الوداعی گول میز کانفرنس کے موقع پر جنرل جان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی غیرمحفوظ سرحد کے دونوں اطراف سے سرحد عبور کرنے سے باغیوں کو صرف اس صورت میں روکا جاسکتا ہے کہ ان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے جب دونوں ممالک مشترکہ کوششیں شروع کریں۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہنا چاہیٔے اور اس مسئلے اور دیگر معاملات پر تبادلۂ خیال کو جاری رکھنا چاہیٔے۔

جنرل جان ایف کیمپ بیل نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ امریکی اور نیٹو افواج کو افغانستان میں مزید قیام کی اجازت دینے کے لیے ایک معاہدہ ہوجائے گا۔ یہ افواج افغانستان میں اس وقت تک قیام کریں گی، جب تک کہ یہ ملک مزید مستحکم نہیں ہوجاتا۔

انہوں نے کہا کہ ’’ننانوے فیصد افغانی چاہتے ہیں کہ غیرملکی افواج ان کے ملک میں مزید قیام کریں۔‘‘

اس کے علاوہ امریکی جنرل افغانستان میں تبدیلی کے اس عرصے میں ذاتی تعلقات کی اہمیت پر بھی زور دیا، اس عرصے میں امریکا اپنی افواج کو واپس بلارہا ہے اور افغان فورسز سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال رہی ہیں۔

انہوں نے یاد دلایا کہ جب وہ 2010ء کے دوران افغانستان میں بطور ریجنل کمانڈ ایسٹ کے کمانڈر خدمات انجام دے رہے تھے، تو انہوں نے پاکستان میں ایلیونتھ کور کمانڈر سے ملاقات کی تھی، وہ ایک لیفٹیننٹ جنرل تھے، جنہوں نے 2006ء میں امریکی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے گریجویٹ کیا تھا۔

امریکی کمانڈر نے بتایا کہ پاکستانی جنرل ان دیگر لوگوں کو بھی جانتے تھے، جنہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے گریجویٹ کیا تھا، جس سے ان کے ساتھ ذاتی تعلقات قائم کرنے میں انہیں مدد ملی۔

انہوں نے کہا ’’اس کا مطلب ہے کہ اگر سرحد پر کچھ ہورہا ہے، تو میں انہیں فون کرکے بات کرسکتا ہوں۔‘‘

جنرل جان نے کہا ’’اس طرح بہت زیادہ مدد ملتی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ ہم اس طرح کے تعلقات قائم کرنے کے لیے کام کررہے ہیں۔‘‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں