پی ٹی آئی اس مرحلے پر یہ لالی پاپ نہیں لے گی: سردار لطیف کھوسہ

اپ ڈیٹ 13 اگست 2014
پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل سردار لطیف کھوسہ۔ —. فائل فوٹو
پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل سردار لطیف کھوسہ۔ —. فائل فوٹو

لاہور: پاکستان پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے لگائے گئے دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم نواز شریف کی جیوڈیشل کمیشن کے قیام کی پیشکش کافی دیر سے کی گئی ہے اور یہ آزادی مارچ کو روک نہیں پائے گی۔

پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل سردار لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ ’’پی ٹی آئی اس مرحلے پر یہ لولی پاپ نہیں لے گی۔ ماضی میں جس طرح مسلم لیگ نون نے عدلیہ کا استعمال کیا ہے، اس کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی وزیراعظم کے الفاظ پر یقین نہیں کرے گا کہ وہ دھاندلی کی تحقیقات میں سنجیدہ ہیں۔‘‘

ڈان سے بات کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ وزیراعظم کے چہرے سے محسوس ہورہا تھا کہ وہ گھبرائے ہوئے ہیں اور جیسے کہ وہ بحیثیت وزیراعظم اپنی آخری تقریر کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا ’’وزیراعظم کو اعلان کرنا چاہیٔے تھا کہ وہ لانگ مارچ کے مظاہرین کو فری ہینڈ دیں گے اور ان کی حکومت مظاہرین پر کوئی تشدد نہیں کرے گی۔ اس کے علاوہ انہیں آرٹیکل 245 کو واپس لینے کا بھی اعلان کرنا چاہیٔے تھا اور یہ واضح کرنا چاہیٔے تھا کہ اگر دھاندلی کے الزامات ثابت ہوگئے تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔‘‘

لطیف کھوسہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ نون کا نہیں بلکہ جمہوریت کا ساتھ دیا تھا۔

انہوں نے کہا ’’مسلم لیگ نون خود کو تباہ کررہی ہے اور اس کے لیے اسے ہی موردِ الزام ٹھہرایا جائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہ مظاہرین کے قتل میں شہباز شریف کے کردار پر نواز شریف کو ان کی برطرفی کا اعلان کرنا چاہیٔے تھا۔

جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ’’وزیراعظم کی پیشکش بہت دیر سے آئی ہے۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ اس پیشکش سے عمران خان کس قدر مطمئن ہوتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ایک کمیشن کے قیام کا تو اعلان کیا، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کب تشکیل دیا جائے گا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی کو پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے مارچوں کے دوران خونریزی کا ڈر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کو بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کا حل نکالنا چاہیٔے، نہ کہ ملک میں انتشار کا ماحول پیدا کیا جائے۔

اے این پی کے سیکریٹری جنرل احسان وائن نے وزیراعظم کی پیشکش کو پی ٹی آئی کے لیے ملک میں جمہوری نظام کو قائم رکھنے کے حوالے سے ایک اچھا موقع قرار دیا۔

انہوں نے کہا ’’ہمارا نکتہ نظر ہے کہ وزیراعظم نے پی ٹی آئی کے دو اہم مطالبات میں سے ایک کوتسلیم کرلیا ہے۔ اس کے علاوہ عمران خان کا یہ مطالبہ کہ نواز شریف استعفیٰ دیں، ہم اس کو غیر آئینی اورغیر قانونی سمجھتے ہیں۔پی ٹی آئی کو اپنا آزادی مارچ جمہوریت کی خاطر ملتوی کردینا چاہیٔے۔‘‘

جمیعت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ کے مولانا عاصم مخدوم کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی بحران اس وقت تک ختم نہیں ہوگا، جب تک کہ ایک عبوری حکومت چھ مہینے کے لیے قائم نہیں کردی جاتی۔

انہوں نے مزید کہا ’’میرا خیال ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے بعد وزیراعظم کو چھ مہینے کے لیے ایک عبوری حکومت تشکیل دینی چاہیٔے۔ اور پھر سپریم کورٹ کے ایک کمیشن کو دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرنی چاہیٔے۔‘‘

مسلم لیگ نون کے میڈیا کوآرڈینیٹر محمد مہدی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے نواز شریف کی جانب سے دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے تین رکنی کمیشن کی تشکیل کی پیشکش کو ٹھکرا کر انہوں نے اپنے ذاتی ایجنڈے کو بے نقاب کردیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں