'امریکا جمہوریت اور پُرامن احتجاج، دونوں کی حمایت کرتا ہے'

اپ ڈیٹ 15 اگست 2014
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان میری ہاف۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان میری ہاف۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

واشنگٹن: امریکا کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ امریکا پاکستان میں ایک منتخب حکومت کے حق میں مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے، لیکن وہ عوام کے پُرامن احتجاج کے حق کی بھی حمایت کرتا ہے۔

واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان میری ہاف نے حوالہ دیا کہ پاکستان میں یومِ آزادی پر کچھ مارچ نکالے جارہے ہیں، لیکن اس سے متعلق مسائل پر بحث میں ملؤث ہونے سے انکار کردیا۔

جب ان سےمارچ کرنے والوں کے اس دعوے پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا کہ موجودہ حکومت انتخابی دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئی ہے اور اس کو برطرف کردینا چاہیٔے، تو امریکی اہلکار نے کہا ’’منصوبے کے تحت نکالے جانے والے مارچ پر ہمارا کوئی بھی مؤقف نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے کہا ’’لیکن ظاہر ہے کہ ہم جمہوری طور پر منتخب حکومت کی ٹھوس حمایت پر قائم ہیں اور اس کے علاوہ ہم انفرادی حقوق جس میں عوام کا پُرامن اجتماع بھی شامل ہے کے بھی حق میں ہیں۔‘‘

ہندوستان میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کے حالیہ دورے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے میری ہاف نے کہا کہ شاید ہندوستانی حکام کے ساتھ ان کی ملاقاتوں میں دیگر معاملات کے ساتھ کشمیر کے معاملے پر بھی تبادلۂ خیال ہوا تھا، اور انہوں نے بعد میں مزید تفصیلات دینے کا وعدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کشمیر پر دیگر ممالک کے ساتھ بات کرنے سے انکار کرتا ہے، وہ اس معاملے پر پاکستان کے ساتھ براہِ راست بات چیت کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔

یاد رہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کے الزامات کہ کشمیر میں ایک پراکسی جنگ چل رہی ہے، کو پاکستان نے مسترد کردیا ہے، میری ہاف نے کہا ’’ہم نے یہ بیانات دیکھے ہیں۔ ہم پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے، اور ہم تمام مثبت اقدامات کا خیرمقدم کریں گے، جو دونوں فریقین کی جانب سے لیے جائیں گے۔‘‘

پاکستان نے کہا ہے کہ ہندوستان کے الزامات دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لیے کیے جانے والے حالیہ اقدامات کی روح کے خلاف ہیں، اور اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان گند اچھالنے سے گریز کرے۔

جب ایک صحافی نے نشاندہی کی ہندوستان اور پاکستان اپنایومِ آزادی منارہے ہیں، اور اسی ہفتے سرحد پر کشیدگی بھی شروع ہوگئی ہے، تو میری ہاف نےدونوں ملکوں پر زور دیا کہ وہ مذاکرات اور تعاون کو گہرا اور مضبوط بنانے کے لیے تمام مثبت اقدامات اُٹھائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں