لاہور: سیاسی بے یقینی کے حالات کے دوران ایک مختصر وقفےکے بعد حکومت بجلی کے انتظام کے اپنے پرانے طریقہ کار کو بحال کردیا ہے، اور شہری علاقوں میں سات گھنٹے اور دیہی علاقوں میں دس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔

ملک میں بجلی کی قلت جمعہ کی سہہ پہر کو پانچ ہزار میگاواٹ سے زیادہ ریکارڈ کی گئی تھی، جب کہ طلب بڑھ کر 19 ہزار دو سو میگاواٹ تک جا پہنچی تھی اور پیداوار 14 ہزار میگاواٹ سے کم رہ گئی تھی۔

پیپکو کے ایک اہلکار نے بتایا ’’پشاور اور جڑواں شہروں میں بارش نہیں ہوتی تو یہ طلب 21 ہزار میگاواٹ سے بھی آگے بڑھ سکتی تھی، جس سے بجلی کے منصوبہ سازوں کے لیے تباہ کن صورتحال پیدا ہوجاتی۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ خوش قسمتی سے دو عوامل نے اس دن کو محفوظ رکھا۔ ناصرف پنجاب کے بالائی علاقوں اور خیبر پختونخوا کے حصوں میں بارش ہوئی، بلکہ تربیلہ ڈیم بھی اپنی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا تھا، جس سے بجلی کی کافی پیدوار حاصل ہوسکی۔ اس کے علاوہ پانی کی بھاری مقدار بھی خارج کی جارہی تھی، اس لیے کہ سیکیورٹی پیمانے اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ جھیل میں پانی کی زائد مقدار ایک دن کی مدت سے زیادہ رہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ’’ڈیم سے زیادہ سے زیادہ پانی کے اخراج کا مطلب یہ بھی ہے کہ غازی بروتھا ہائیڈل پروجیکٹ پر بجلی کی مکمل پیدوار ہورہی ہے۔ ان تمام عوامل نے بجلی کے منصوبہ سازوں کو کچھ مدد فراہم کی۔‘‘

نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے ایک اہلکار نے دعویٰ کیا کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) اور تھرمل پیداوار تقریباً آٹھ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کررہی تھیں، جبکہ ہائیڈل پاور کا حصہ پانچ ہزار تین سو میگاواٹ تھا۔

ہائیڈل پیداوار سے اب تک کچھ سہارا تھا، لیکن پیک آورز کے دوران طلب میں بارہ سو میگاواٹ کا اضافہ ہوجاتا اور طویل لوڈشیڈنگ پر مجبور ہونا پڑتا۔

ایک اہلکار نے کہا ’’لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی نے جمعہ کی سہہ پہر کو لوڈشیڈنگ میں ایک گھنٹے کی کمی کا اعلان کیا تھا۔‘‘

انہوں نے کہا صنعتوں کے لیے لوڈشیڈنگ کو کم کرکے دس گھنٹوں تک لایا جاسکتا ہے، سیاسی وجوہات کی بناء پر پچھلے کئی ہفتوں سے گیارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ برداشت کررہی تھیں۔

لیسکو کے ایک صارف نے شکایت کی کہ ’’آزادی اور انقلاب مارچ کے لاہور سے روانہ ہوجانے کے بعد حکومت کچھ اطمینان محسوس کررہی ہے، تو وہ اپنے پرانے طریقہ کار پر لوٹ آئی ہے۔‘‘

انہوں نے اس خوف کا اظہار کیا کہ یہ صورتحال سیاسی صورتحال میں بہتری کے بعد مزید خراب ہوجائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں